فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا، جنات کو آگ کے دہکتے شعلے سے پیدا کیا گیا اور آدم کو اس شے سے پیدا کیا گیا ہے، جس کی صفت (اللہ تعالیٰ نے) تمھیں بیان فرمائی ہے (یعنی خاک سے)۔

فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا، جنات کو آگ کے دہکتے شعلے سے پیدا کیا گیا اور آدم کو اس شے سے پیدا کیا گیا ہے، جس کی صفت (اللہ تعالیٰ نے) تمھیں بیان فرمائی ہے (یعنی خاک سے)۔

عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”فرشتوں کو نور سے پیدا کیا گیا، جنات کو آگ کے دہکتے شعلے سے پیدا کیا گیا اور آدم کو اس شے سے پیدا کیا گیا ہے، جس کی صفت (اللہ تعالیٰ نے) تمھیں بیان فرمائی ہے (یعنی خاک سے)“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

نبی ﷺ نے ابتدائے آفرینش کے بارے بتاتے ہوئے فرمایا کہ فرشتے نور سے پیدا کیے گئے؛ اسی لیے ان میں سے کوئی بھی اللہ کی نافرمانی نہیں کرتا اور نہ اس کی عبادت سے روگردانی کرتا ہے۔ جب کہ جنات کے بارے آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ آگ سے پیدا کیے گئے ہیں؛ اسی وجہ سے اکثر جنات میں اوچھا پن، لغویات میں دل چسپی اور سرکشی پائی جاتی ہے۔ آدم علیہ السلام کو اس شے سے پیدا کیا، جس کے بارے میں اللہ نے تمھیں بتایا ہے، یعنی گوندھی ہوئی ٹھیکری کی مانند کھنکھناتی ہوئی مٹی سے؛ کیوںکہ مٹی پہلے گارا تھی، پھر ٹھیکری بنی اور پھر اس سے آدم علیہ السلام کو تخلیق کیا گیا۔

التصنيفات

فرشتے, جنات