ہر کاریگر اور اس کی کاریگری کو اللہ تعالی ہی پیدا کرنے والا ہے۔

ہر کاریگر اور اس کی کاریگری کو اللہ تعالی ہی پیدا کرنے والا ہے۔

حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”ہر کاریگر اور اس کی کاریگری کو اللہ تعالی ہی پیدا کرنے والا ہے“۔

[صحیح] [اسے ابنِ ابی عاصم نے روایت کیا ہے۔ - اسے ابنِ مندہ نے ”کتاب التوحید“ میں روایت کیا ہے۔ - امام بخاری نے اسے اپنی کتاب ”خلقُ أفعالِ العبادِ“ میں روایت کیا ہے۔]

الشرح

”ہر کاریگر اور اس کی کاریگری کو اللہ تعالی ہی پیدا کرنے والا ہے“ اس حدیث میں اس بات کی دلیل ہے کہ بندوں کے افعال بھی مخلوق ہیں، اللہ تعالی ہی بندوں کو پیدا فرمایا ہے اور وہی ان کے افعال کا بھی پیدا کرنے والا ہے۔ ابن تیمیہ رحمہ اللہ کہتے ہیں: زمین وآسمان کی ہر مخلوق کا خالق اللہ سبحانہ وتعالی ہے، اس کے سوا کوئی خالق نہیں، اس کے سوا کوئی رب نہیں، اور اللہ تعالی نے بندوں کو اس کی اور اس کے رسولوں کی اطاعت کا حکم دیا ہے اور اس کی معصیت سے روکا ہے، وہ متقی، احسان کرنے والے اور انصاف کرنے والوں سے محبت کرتا ہے، ایمان لانے والوں اور نیک اعمال کرنے والوں سے راضی ہوتا ہے، وہ کافروں سے محبت نہیں کرتا، نہ ہی فاسق لوگوں سے راضی ہوتا ہے، اس نے فحش اور بے حیائی کا حکم نہیں دیا، نہ ہی وہ اپنے بندوں کے لیے کفر اور فساد کو پسند فرماتا ہے۔ بندے حقیقی معنوں میں فاعل (کرنے والے) ہیں اور اللہ تعالی ان کے افعال (حرکات وسکنات) کا خالق ہے، بندے ہی مومن، کافر، نیک اور صالح، فاجر وفاسق، نمازی اور روزہ دار ہیں، بندوں کے پاس کام کرنے کی قدرت ہے اور وہ صاحب ارادہ بھی ہیں جبکہ اللہ تعالی ان کا خالق ہے، ان کی قوتوں اور ان کے ارادوں کا پیدا کرنے والا ہے جیسا کہ اللہ تعالی نے فرمایا: ﴿لِمَن شَاءَ مِنكُمْ أَن يَسْتَقِيمَ، وَمَا تَشَاءُونَ إِلَّا أَن يَشَاءَ اللَّـهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ﴾ ” تم میں سے ہر اُس شخص کے لیے جو راہ راست پر چلنا چاہتا ہو، اور تمہارے چاہنے سے کچھ نہیں ہوتا جب تک اللہ رب العالمین نہ چاہے“۔

التصنيفات

توحيدِ اسماء وصفات