مجھے اللہ کی راہ میں اس وقت ڈرایا گیا، جس وقت اور کوئی نہیں تھا جسے ڈرایا جاتا۔ مجھے اللہ کی راہ میں اس وقت ستایا گیا، جس وقت کوئی اور نہیں تھا جسے ستایا جاتا۔ میرے…

مجھے اللہ کی راہ میں اس وقت ڈرایا گیا، جس وقت اور کوئی نہیں تھا جسے ڈرایا جاتا۔ مجھے اللہ کی راہ میں اس وقت ستایا گیا، جس وقت کوئی اور نہیں تھا جسے ستایا جاتا۔ میرے اوپر تیس دن اور رات ایسے گزرے کہ میرے اور بلال کے پاس کچھ نہیں تھا، جسے کوئی جاندار کھاتا ہو، سوائے اس کے جو بلال اپنی بغل میں چھپاکر رکھتے

انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "مجھے اللہ کی راہ میں اس وقت ڈرایا گیا، جس وقت اور کوئی نہیں تھا جسے ڈرایا جاتا۔ مجھے اللہ کی راہ میں اس وقت ستایا گیا، جس وقت کوئی اور نہیں تھا جسے ستایا جاتا۔ میرے اوپر تیس دن اور رات ایسے گزرے کہ میرے اور بلال کے پاس کچھ نہیں تھا، جسے کوئی جاندار کھاتا ہو، سوائے اس کے جو بلال اپنی بغل میں چھپاکر رکھتے"۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے اس حدیث میں بتایا ہے کہ جب آپ کھلے عام دین کی دعوت دینے لگے تو اس کی وجہ سے کافروں نے آپ کو ڈرایا اور ستایا اور اس وقت آپ کے ساتھ کوئی نہیں تھا، جو ان اذیتوں کو آپ کے ساتھ جھیلتا۔ ساتھ تھا تو بس اللہ کا اور حمایت تھی تو بس اسی کی اور اس سب کو جھیلنے کی توفیق بھی اسی اللہ کی دی ہوئی تھی۔ پھر بتایا کہ اس کے ساتھ ساتھ آپ کو کھانے پینے کی چیزوں کی کمی اور محتاجی کا بھی سامنا تھا۔ حالت یہ تھی کہ تیس دن اس طرح گزر گئے کہ آپ کے پاس کھانے کو کچھ نہیں تھا، سوائے تھوڑی بہت چیز کے جو بلال رضی اللہ عنہ کے پاس رہتی اور جسے وہ اپنی بغل کے نیچے چھپا کر رکھتے، کیوں کہ ان کے پاس کھانا رکھنے کے لیے برتن نہیں تھا۔ یہ اس وقت کی بات ہے، جب اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم مکہ سے بھاگ کر نکلے تھے۔

التصنيفات

مکی دور