رسول اللہ ﷺ گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر پڑے، اس سے آپ کا دایاں پہلو چھل گیا۔

رسول اللہ ﷺ گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر پڑے، اس سے آپ کا دایاں پہلو چھل گیا۔

انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ گھوڑے پر سوار ہوئے اور اس سے گر پڑے، اس سے آپ کا دایاں پہلو چھل گیا، جس کی وجہ سے آپ ﷺ نے ایک نماز بیٹھ کر پڑھی، تو ہم لوگوں نے بھی وہ نماز آپ کے پیچھے بیٹھ کر پڑھی، پھر جب آپ نماز سے فارغ ہوئے تو آپ ﷺ نے فرمایا: امام اسی لئے مقرر کیا جاتا ہے تاکہ اس کی پیروی کی جائے، جب وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو، جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکو ع کرو، جب وہ سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، اور جب وہ ”سمع الله لمن حمده“ کہے تو تم ”ربنا ولك الحمد“ کہو، اور جب امام کھڑے ہو کر نماز پڑھے تو تم بھی کھڑے ہو کر نماز پڑھو اور جب بیٹھ کر نماز پڑھے تو تم سب بھی بیٹھ کر پڑھو۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

نبی ﷺ گھوڑے پر سوار تھے، آپ اس سے گر گئے اور آپ کے دائیں پہلو میں خراش آگئی، تو آپ ﷺ نے صحابہ کو ایک نماز بیٹھ کر پڑھائی اور انہوں نے بھی وہ نماز آپ ﷺ کے پیچھے بیٹھ کر پڑھی۔ پھر جب نماز ختم ہوئی تو آپ ﷺ نے انہیں بتلایا کہ مقتدی اپنے امام کی اقتدا اور پیروی ہر چیز میں کرے گا، جب امام تکبیر کہے تو مقتدی تکبیر کہے گا، جب امام رکوع کرے تو مقتدی رکوع کرے، جب وہ سجدہ کرے تو وہ سجدہ کرے، اگر وہ کھڑے ہو کر نماز پڑھتا ہے تو وہ بھی اسی کی طرح کھڑے ہو کر نماز پڑھے گا، اور اگر وہ بیٹھ کر نماز پڑھتا ہے تو وہ بھی اسی کی طرح بیٹھ کر نماز پڑھے گا جب وہ (مقتدی) نماز کے لئے آئے اور وہاں کے امام کو بیٹھا ہوا پائے اور وہ مستقل امام ہو (تو وہ بھی اسی کی طرح بیٹھ کر نماز پڑھے)، جیسا کہ صحابہ رضوان الله عليهم کا واقعہ نبی ﷺ کے ساتھ اس دن پیش آیا جب آپ گھوڑے پر سوار ہوتے وقت گر گئے اور آپ کے دائیں پہلو میں خراش آگئی تھی، اس بنا پر آپ نے بیٹھ کر نماز پڑھی اور صحابہ نے بھی آپ کے پیچھے بیٹھ کر نماز پڑھی۔

التصنيفات

امام اور مقتدی سے متعلق احکام