ایک شخص نے اُحُد کے دن آپ ﷺ سے کہا: آپ کیا کہتے ہیں کہ اگر میں مارا گیا تو میں کہاں رہوں گا (میرا ٹھکانہ کہاں ہوگا)؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا جنت میں۔ انھوں نے اپنے ہاتھ سے…

ایک شخص نے اُحُد کے دن آپ ﷺ سے کہا: آپ کیا کہتے ہیں کہ اگر میں مارا گیا تو میں کہاں رہوں گا (میرا ٹھکانہ کہاں ہوگا)؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا جنت میں۔ انھوں نے اپنے ہاتھ سے کھجوریں پھینکیں اور لڑتے رہے یہاں تک کہ شہید ہوگیے۔

جابر بن عبد اللہ - رضی اللہ عنہما - سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اُحُد کے دن آپ ﷺ سے کہا: آپ کیا کہتے ہیں اگر میں مارا گیا تو میں کہاں رہوں گا (یعنی میرا ٹھکانہ کہاں ہوگا)؟۔ آپ ﷺ نے فرمایا جنت میں۔ انھوں نے اپنے ہاتھ سے کھجوریں پھینک دیں اور لڑتے رہے یہاں تک کہ شہید ہوگیے۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص -جن کا نام عمیر بن الحمام تھا- نے غزوہ احد کے موقعے پر آپ ﷺ سے پوچھا، اے اللہ کے رسول! ذرا بتلائیے اگر میں لڑتے لڑتے شہید ہو جاؤں یعنی میں مشرکین کے ساتھ جہاد کروں اور اسی میں مارا جاؤں تو میرا ٹھکانہ کہاں ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا تم جنت میں رہو گے۔ انھوں نے کھجوریں پھینک دی اور کہا۔ اگر میں زندہ رہا تو زندگی لمبی ہوگی کھجوریں پھر کھا لوں گا، آگے بڑھے اور لڑتے رہے، یہاں تک کہ شہید ہوگیے۔

التصنيفات

آپ ﷺ کے غزوات اور سرایا, جہاد کی فضیلت