جس کو فاقے میں مبتلا کیا گیا اور اس نے اپنی حالت لوگوں سے بیان کرنی شروع کردی تو ایسے شخص کا فاقہ دور نہیں کیا جائے گا لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا تو اللہ…

جس کو فاقے میں مبتلا کیا گیا اور اس نے اپنی حالت لوگوں سے بیان کرنی شروع کردی تو ایسے شخص کا فاقہ دور نہیں کیا جائے گا لیکن اگر وہ اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کیا تو اللہ تعالیٰ جلد یا بدیر اسے رزق عطا فرمائے گا۔

عبداللہ بن مسعود - رضی اللہ عنہ - سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جسے فاقے لاحق ہوجائے اور وه لوگوں سے بیان کرے، تو ایسے شخص کا فاقہ دور نہیں کیا جائے گا اور اگر وہ اسے اللہ کے حضور ظاہر کرے تو اللہ تعالیٰ جلد یا بدیر اسے رزق عطا فرمائے گا“۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جسے فاقے لاحق ہوجائے“ فاقہ بمعنی سخت حاجت، اس کا اکثر استعمال فقر اور تنگدستی میں ہوتا ہے۔ ” اور وه لوگوں سے بیان کرے“ یعنی اس نے لوگوں کے سامنے اپنے فاقے کو بیان کیا اور ان سے از راہ شکوہ بیان کر کے ان سے اس فاقے کو دور کرنے کی مدد مانگی۔ ایسا کرنے سے ”ایسے شخص کا فاقہ دور نہیں کیا جائے گا“ یعنی اس کی حاجت ختم نہیں ہوگی اور نہ اس کا فاقہ دور ہوگا، جب کبھی اسی کی کوئی حاجت پوری ہوگی تو دوسری حاجت پیش آئے گی جو اس سے بھی سخت ہوگی۔ ”جس نے اسے اللہ کے حضور ظاہر کیا“ یعنی اپنے مولیٰ پر اعتماد کیا۔ اللہ تعالی جلد اسے عنقریب مال عطا کرے گا اور اسے بے نیاز کر دے گا۔ ”یا بدیر“ یعنی آخرت میں اسے رزق (ثواب کی شکل میں) دیے گا۔

التصنيفات

توحیدِ اُلوہیت