اے اللہ! جو شخص بهى میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے، پھر وہ ان کو مشقت ميں ڈالے تو تو بھی اس پر سختی فرما، اور جو میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنےِ، پھر وہ ان…

اے اللہ! جو شخص بهى میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے، پھر وہ ان کو مشقت ميں ڈالے تو تو بھی اس پر سختی فرما، اور جو میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنےِ، پھر وہ ان کے ساتھ نرمی کرے تو تو بھی اس کے ساتھ نرمی فرما۔

عائشہ رضی اللہ عنہا بيان کرتی ہيں کہ ميں نے رسول اللہ ﷺ كو اپنے اس گھر ميں فرماتے ہوئے سنا: ”اے اللہ! جو شخص بهى میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے، پھر وہ ان پر سختی کرے تو تو بھی اس پر سختی فرما، اور جو میری امت کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنےِ، پھر وہ ان کے ساتھ نرمی کرے تو تو بھی اس کے ساتھ نرمی فرما“۔

[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حديث ميں حکمرانی و فرمانروائی اور اقتدار و ذمہ داری سنبھالنے کے معاملے کی اہميت و سنگینی کا بيان ہے۔ نبی کريم صلی اللہ عليہ وسلم نے دعا فرمائی ہے کہ جو شخص لوگوں کے کسی معاملے کا ذمہ دار بنے، پھر وہ ان پر سختی کرے تو اللہ تعالی بھی اس کے ساتھ ويسا ہی معاملہ کرے، اور جو لوگوں کے ساتھ عدل وانصاف ،نرمی اور رحم دلی کا معاملہ کرے، اللہ تعالی اسے اس پر (اچھا) بدلہ دے، اور بدلہ عمل ہی کے جنس سے ملتا ہے۔

التصنيفات

امام کے واجبات