تین کام ایسے ہیں کہ انھیں چاہے سنجیدگی سے کیا جائے یا ہنسی مذاق میں، ان کا اعتبار ہو گا؛ نکاح، طلاق اور رجعت۔

تین کام ایسے ہیں کہ انھیں چاہے سنجیدگی سے کیا جائے یا ہنسی مذاق میں، ان کا اعتبار ہو گا؛ نکاح، طلاق اور رجعت۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولﷺ نے فرمایا: ”تین کام ایسے ہیں کہ انھیں چاہے سنجیدگی سے کیا جائے یا ہنسی مذاق میں، ان کا اعتبار ہو گا؛ نکاح، طلاق اور رجعت“۔

[حَسَنْ] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

یہ حدیث اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ گر کوئی شخص الفاظ نکاح، طلاق یا رجعت کو مذاق کے طور پر کہے، تو یہ اس کی طرف سے واقع ہو جائيں گے؛ کیوں کہ ان احکام میں قصد وارادہ، سنجیدگی اور مذاق کا حکم ایک ہی ہے۔ چنانچہ جس ولی نے اپنے ما تحت کے کسی فرد کا عقد کرایا، اپنی بیوی کو طلاق دیا یا اس (طلاق) سے رجوع کیا، تو یہ ان (کلمات) کی ادائیگی کے وقت ہی سے نافذ ہوجائے گا، چاہے اسے سنجیدگی سےکہا ہو یا مذاق یا لہو ولعب کے طور پر کہا ہو؛ کیوں کہ ان عقود میں کوئی خیارِ مجلس اور خیارِشرط کی گنجائش نہیں ہے۔ یہ تینوں احکام شریعت کی نگاہ میں بہت ہی بلند مرتبہ کے حامل ہیں۔ چنانچہ ان میں کھلواڑ کرنا یا ان کے متعلق مذاق کرنا جائز نہیں۔ پس جس کسی نے ان احکام کے متعلق کوئی لفظ اپنی زبان سے نکالے گا، وہ اس پر لازم ہو جائے گی۔

التصنيفات

رجوع, نکاح کے احکام اور اس کی شرائط, طلاق کے احکام اور مسائل