تمھیں آل داود کی خوش الحانیوں میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے۔

تمھیں آل داود کی خوش الحانیوں میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے۔

ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”تمھیں آل داود کی خوش الحانیوں (اچھی آوازوں) میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے“۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ مروی ہیں کہ آپ ﷺ نے ان سے فرمایا: ”اگر تم مجھے دیکھ لیتے، جب کہ گزشتہ رات میں تمھاری قراءت سن رہا تھا!“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

ابو موسی اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےجب ان کی ترتیل کے ساتھ پڑھی گئی دل کش و دل نشین تلاوت سماعت فرمائی، تو ان سے فرمایا:" تمھیں آل داود کی خوش الحانیوں(اچھی آوازوں)میں سے ایک خوش الحانی دی گئی ہے۔" یعنی خود داؤد علیہ السلام ہی کی خوش الحانی۔ در اصل داؤد علیہ السلام کو بہت بلند، دل لبھانے والی عمدہ ترین آواز عطا کی گئی تھی، حتی کہ خود اللہ تعالیٰ نے فرمایا:﴿يَا جِبَالُ أَوِّبِي مَعَهُ وَالطَّيْرَ ۖ وَأَلَنَّا لَهُ الْحَدِيدَ﴾ ”اے پہاڑو! اس کے ساتھ رغبت سے تسبیح پڑھا کرو اور پرندوں کو بھی (یہی حکم ہے) اور ہم نے اس کے لیے لوہا نرم کردیا“۔ (سورہ سبا:10) 'آل فلان' کا اطلاق کبھی خود اسی شخص پر ہوتا ہے؛ کیوں کہ آل داؤد میں سے کسی کو بھی وہ دل کش و دل نشین آواز عطا نہیں کی گئی، جو داؤد علیہ السلام کو عطا کی گئی تھی۔

التصنيفات

قرآن کریم میں مشغول رہنے کی فضیلت, صحابہ رضی اللہ عہنہم کی فضیلت