إعدادات العرض
تم میں سے جو شخص جہاد پر جانے والے کے اہل خانہ اور اس کے مال میں بھلائی کے ساتھ اس کی جانشینی کرے گا اس کو جہاد میں جانے والے کا نصف اجر ملے گا۔
تم میں سے جو شخص جہاد پر جانے والے کے اہل خانہ اور اس کے مال میں بھلائی کے ساتھ اس کی جانشینی کرے گا اس کو جہاد میں جانے والے کا نصف اجر ملے گا۔
ابو سعيد خدري رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی طرف لشکر بھیجنے کا ارادہ کیا تو فرمایا: ”ہر دو آدمیوں میں سے ایک آدمی جہاد کے لئے نکلے اور اجر ان دونوں کے مابین مشترک ہو گا“۔ ایک اور روایت میں ہے: ہر دو آدمیوں میں سے ایک آدمی (جہاد کے لئے) نکلے، پھر آپ ﷺ نے بیٹھنے والے کے لیے فرمایا: تم میں سے جو شخص جہاد پر جانے والے کے اہل خانہ اور اس کے مال میں بھلائی کے ساتھ اس کی جانشینی کرے گا اس کو جہاد میں جانے والے کا نصف اجر ملے گا۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe 中文 हिन्दी Tagalog Hausa Kurdîالشرح
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بنی لحیان کی طرف لشکر بھیجنے کا ارادہ فرمایا جو کہ قبیلہ ہذیل کی مشہور شاخوں میں سے ہے۔ علماء کا اس بات پر اتفاق ہے کہ بنی لحیان اس وقت کافر تھے،آپ ﷺ نے ان سے جہاد کرنے کے لئے ان کی طرف ایک لشکر روانہ کیا اور اس لشکر والوں سے فرمایا: ہر دو آدمیوں میں سے ایک آدمی جہاد پر جانے کے لئے اٹھے۔ آپ ﷺ کی مراد ہر قبیلے سے اس کی نصف تعداد تھی، (والأجر) یعنی مجموعی اجر مجاہد اور بھلائی کے ساتھ اس کی جانشینی کرنے والے کے مابین مشترک ہو گا۔ اس کا مفہوم وہی ہے جو پچھلی حدیث کا ہے کہ جس نے كسی مجاہد کا اس کے گھر میں بھلائی کے ساتھ جانشین بنا یقیناً اس نے (بھی) جہاد کیا۔ اور صحیح مسلم کی ایک حدیث میں ہے: تم میں سے جو شخص جہاد پر جانے والے کے اہل خانہ اور اس کے مال میں بھلائی کے ساتھ اس کی جانشینی کرے گا اس کو جہاد میں جانے والے کا نصف اجر ملے گا۔ مطلب یہ کہ نبی ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ان میں سے ایک آدمی جہاد کے لئے نکلے اور ایک جہاد پر جانے والے کے اہل و عیال کی نگہبانی اور دیکھ بھال کرے اور اس کے لئے اس کا آدھا اجر ہو گا۔کیونکہ بقیہ آدھا جہاد پر جانے والے کو ملے گا۔التصنيفات
جہاد کی فضیلت