جو شخص اپنے آپ کو اپنے باپ کی بجائے کسی دوسرے شخص کی طرف منسوب کرے اور وہ یہ جانتا بھی ہو کہ یہ میرا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔

جو شخص اپنے آپ کو اپنے باپ کی بجائے کسی دوسرے شخص کی طرف منسوب کرے اور وہ یہ جانتا بھی ہو کہ یہ میرا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے۔

سعد ابن وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نےفرمایا: ”جو شخص اپنے آپ کو اپنے باپ کے بجائے کسی دوسرے شخص کی طرف منسوب کرے اور وہ یہ جانتا بھی ہو کہ یہ میرا باپ نہیں ہے تو اس پر جنت حرام ہے“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

حدیث میں اس کام کی ممانعت کا بیان ہے جسے زمانہ جاہلیت میں لوگ کیا کرتے تھے یعنی اپنے حقیقی باپ کے بجائے کسی اور کے ساتھ اپنا نسب جوڑ دینا۔ انسان پر واجب ہے کہ وہ اپنے اہلِ خاندان یعنی اپنے باپ، داد اور پردادا وغیرہ کی طرف نسبت کرے اور اس کے لیے یہ جائز نہیں کہ وہ اپنے حقیقی باپ کے بجائے کسی اور کی طرف اپنی نسبت کرے حالاں کہ اسے یہ بخوبی علم ہو کہ وہ اس کا باپ نہیں ہے۔ مثلاً اس کا باپ فلاں قبیلہ سے تعلق رکھتا ہو اور وہ دیکھے کہ اس قبیلے میں دوسرے قبیلے کے مقابلے میں یہ نقص پایا جاتا ہے چنانچہ اس کی وجہ سے وہ دوسرے قبیلے کی طرف اپنی نسبت کر لے جو حسب کے اعتبار سے اعلی ہے تاکہ اپنے آپ سے اپنے قبیلے کے عیب کو دور کر سکے۔ ایسا کرنے والے شخص کے متعلق وعید ہے کہ وہ جنت سے محروم رہے گا۔

التصنيفات

لعان