إعدادات العرض
قیامت کے دن قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا جو اس پر دنیا میں عمل کرتے تھے۔
قیامت کے دن قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا جو اس پر دنیا میں عمل کرتے تھے۔
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: ”قیامت کے دن قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا جو اس پر دنیا میں عمل کرتے تھے۔ قرآن کے آگے آگے سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران ہوں گی جو اپنے پڑھنے والے کی طرف سے حجت قائم کر رہی ہوں گی“۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdîالشرح
نواس بن سمعان رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس بات کا بیان ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا:"قیامت کے دن قرآن اور اس کے پڑھنے والوں کو لایا جائے گا جو اس پر دنیا میں عمل کرتے تھے۔ قرآن کے آگے آگے سورہ بقرہ اور سورہ آل عمران ہوں گی جو اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑ رہی ہوں گی۔" تاہم رسول اللہ ﷺ نے اس حدیث میں قرآن پڑھنے کو اس پر عمل کرنے کے ساتھ مقید کیا ہے کیونکہ جو لوگ قرآن پڑھتے ہیں ان کی دو اقسام ہیں۔ ایک قسم تو وہ ہے جو اس پر عمل نہیں کرتے اور نہ ہی اس میں دی گئی خبروں پر ایمان رکھتے ہیں اور نہ اس کے احکام کو بجا لاتے ہیں۔ قرآن ان کے خلاف حجت ہو گا۔ اور دوسری قسم ان لوگوں کی ہے جو اس میں دی گئی خبروں پر ایمان رکھتے ہیں، ان کی تصدیق کرتے ہیں، اس کے احکام پرعمل کرتے ہیں۔ ان کے لیے قرآن پاک حجت ہو گا اور روزِ قیامت ان کی طرف سے جھگڑے گا۔ اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ قرآن کے سلسلے میں سب سے زیادہ اہم بات یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے۔اس کی تائید اللہ تعالی کے اس قول سے ہوتی ہے: ﴿كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ﴾ (سورۂ ص: 29) ”یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ پر اس لیے نازل فرمائی ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں“۔ ”لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ“ یعنی وہ اس کے معانی کو سمجھیں۔ ”وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ“ یعنی اس پر عمل کریں۔ اللہ تعالی نے عمل کو تدبرکے بعد ذکر کیا کیونکہ غور و فکر کے بغیر عمل کیا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ غور و فکر سے علم حاصل ہوتا ہے اور عمل، علم ہی کی ایک شاخ ہے۔ بہرحال اہم بات یہ ہے کہ قرآن کے نازل کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اسے پڑھا جائے، اس پر عمل کیا جائے، اس کی خبروں پر ایمان رکھا جائے اور اس کے احکام کو بجا لایا جائے بایں طور کہ اللہ کے حکم کی پیروی کی جائے اور اس کی منع کردہ شے سے اجتناب کیا جائے۔ جب قیامت کا دن ہو گا تو اس دن قرآن اپنے پڑھنے والوں کی طرف سے جھگڑا کرے گا۔التصنيفات
قرآن کریم میں مشغول رہنے کی فضیلت