رسول اللہ ﷺ کے عہدِ مسعود میں چاند دو ٹکڑوں میں پھٹ گیا پس ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے چھپالیا اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اے اللہ گواہ…

رسول اللہ ﷺ کے عہدِ مسعود میں چاند دو ٹکڑوں میں پھٹ گیا پس ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے چھپالیا اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اے اللہ گواہ رہ“۔

ابنِ مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے عہدِ مبارک میں چاند دو ٹکڑوں میں پھٹ گیا پس ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے چھپالیا اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اے اللہ گواہ رہ“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں چاند کے دو الگ الگ ٹکڑے ہوئے، ہر ٹکڑا اپنی الگ جگہ پر ہوگیا تھا، تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ! گواہ رہ، یعنی اس بات پر کہ میں نے ان کو اپنی نوبت کے سچے ہونے پر دلیل دکھائی۔

التصنيفات

نبوی خصائص