إعدادات العرض
1- میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا، جب کہ آپ ﷺ کو سخت بخار تھا۔
2- جب کوئی مسلمان مجھ پر سلام بھیجتا ہے، تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے، تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے دوں"۔
3- اے عائشہ ! میری آنکھیں سوتی ہیں لیکن میرا دل نہیں سوتا۔
4- کیا تم نے یہ سمجھا تھا کہ میں نے تم سے تمھارا اونٹ لینے کے لیے بھاؤ تاؤ کیا تھا؟ اپنا اونٹ بھی لے لو اور درہم بھی۔ یہ سب تیرا ہے۔
5- میں نے رسول اللہ ﷺ کی آواز میں کمزوری محسوس کی ہے۔ میرے خیال میں آپ ﷺ بھوکے ہیں۔ تو کیا تمہارے پاس کھانے پینے کی کوئی چیز ہے؟ انھوں نے کہا: ہاں۔
6- جب عمرو بن معاذ رضی اللہ عنہ کا پاوں کٹ گیا، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے ان کے پاوں میں تھوک لگا دیا اور وہ ٹھیک ہو گئے
7- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے میرے چہرے پر اپنا ہاتھ پھیرا اور میرے لیے دعا کی۔ عزرہ کہتے ہیں: پھر ابو زید ایک سو بیس سال زندہ رہے اور اس کے باوجود ان کے سر کے محض چند بال ہی سفید ہوئے تھے
8- یزید بن اسود رضی اللہ عنہ نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے ساتھ فجر کی نماز پڑھی۔ پھر لوگ تیزی سے اٹھے اور آپ کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے چہروں پر پھیرنے لگے۔ وہ کہتے ہیں: میں نے بھی آپ کا ہاتھ پکڑ کر اسے اپنے چہرے پر پھیرا، تو پایا کہ آپ کا ہاتھ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور اس سے مشک سے کہیں بهتر خوشبو پھوٹ رہی تھی
9- اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ہمارے یہاں آئے پھر ہمارے یہاں ہی قیلولہ کیا تو آپ کے جسم سے پسینہ نکلنے لگا تو میری ماں ایک شیشی لے آئی اور اس میں آپ کا پسینہ جمع کرنے لگی
10- اے اللہ کے رسول! میرا بھانجا بیمار ہے، تو آپ نے میرے سر پر ہاتھ پھیرا اور میرے لیے برکت کی دعا کی۔ پھر آپ نے وضو کیا، تو میں نے آپ کے وضو کے پانی میں سے پیا اور پھر آپ کے پیچھے کھڑا ہو گیا، تو آپ کے دونوں مونڈھوں کے درمیان مہر نبوت دیکھی، جو کبوتر کے انڈے کی مانند تھی
11- اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے کہا: "مجھ سے قریب ہو جاو" تو میں آپ سے قریب ہوگیا
12- کیا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے آپ کے لیے مغفرت طلب کی ہے؟ تو کہا: ہاں! اور تمھارے لیے بھی۔ پھر یہ آیت پڑھی: {وَاسْتَغْفِرْ لِذَنْبِكَ وَلِلْمُؤْمِنِينَ وَالْمُؤْمِنَاتِ} [محمد: 19] (اور اپنے گناہوں کی بخشش مانگا کریں اور مومن مردوں اور مؤمن عورتوں کے حق میں بھی)
13- رسول اللہ ﷺ کے عہدِ مسعود میں چاند دو ٹکڑوں میں پھٹ گیا پس ایک ٹکڑے کو پہاڑ نے چھپالیا اور دوسرا ٹکڑا پہاڑ کے اوپر تھا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ”اے اللہ گواہ رہ“۔
14- اللہ سے ڈرو اور اپنی بیوی کو اپنے پاس رکھو۔
15- ہم نبی کریم ﷺ کے ساتھ ایک سفر میں تھے کہ ہم رات بھر چلتے رہے اور جب رات کا آخری حصہ آیا تو ہم نے پڑاؤ ڈالا اور مسافر کے لیے اس وقت کے پڑاؤ سے زیادہ مرغوب اور کوئی چیز نہیں ہوتی ( پھر ہم اس طرح غافل ہو کر سو گیے) کہ ہمیں سورج کی گرمی کے سوا کوئی چیز بیدار نہ کر سکی۔ سب سے پہلے بیدار ہونے والا شخص فلاں تھا، پھر فلاں پھر فلاں، پھر عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے۔