جب کوئی مسلمان مجھ پر سلام بھیجتا ہے، تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے، تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے دوں"۔

جب کوئی مسلمان مجھ پر سلام بھیجتا ہے، تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے، تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے دوں"۔

ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے فرمایا : "جب کوئی مسلمان مجھ پر سلام بھیجتا ہے، تو اللہ تعالیٰ میری روح مجھے لوٹا دیتا ہے، تاکہ میں اس کے سلام کا جواب دے دوں"۔

[اس حديث کی سند حَسَنْ ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم بتا رہے ہیں کہ آپ کی روح آپ کے جسم میں لوٹا دی جاتی ہے، تاکہ آپ کسی بھی سلام کرنے والے کو سلام کا جواب دے سکیں۔ خواہ وہ دور ہو یا نزدیک۔ یاد رہے کہ برزخ اور قبر کی زندگی کا تعلق عالم غیب سے ہے، جس کی حقیقت اللہ کے سوا کوئی نہيں جانتا، جو ہر چیز پر قادر ہے۔

فوائد الحديث

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر زیادہ سے زیادہ درود و سلام بھیجنے کی ترغیب۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی برزخی زندگی کسی بھی انسان کو برزخ میں حاصل ہونے والی کامل ترین زندگی ہے۔ اس کی حقیقت اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔

اس حدیث میں ان لوگوں کے لیے کوئی دلیل نہیں ہے، جو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے قبر کے اندر ہماری اس دنیوی حیات کی طرح مکمل طور سے باحیات ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔ ورنہ اہل شرک اسے آپ سے فریاد کرنے کی دلیل بنا لیتے۔ سچی بات یہ ہے کہ آپ اس وقت برزخی زندگی میں ہیں۔

التصنيفات

نبوی خصائص