نبی ﷺ نے اپنی کسی بیوی کو بوسہ دیا، پھر نماز کے لیے نکل گئے اور وضو نہیں کیا۔

نبی ﷺ نے اپنی کسی بیوی کو بوسہ دیا، پھر نماز کے لیے نکل گئے اور وضو نہیں کیا۔

عُروہ رحمہ اللہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ نے اپنی کسی بیوی کو بوسہ دیا، پھر نماز کے لیے نکل گئے اور وضو نہیں کیا۔ عروہ نے کہا: وہ آپ کے علاوہ کون ہو سکتی ہیں؟ تو وہ ہنسنے لگیں۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا بتلا رہی ہیں کہ آپ ﷺ نے اپنی کسی ایک بیوی کو بوسہ دیا، پھر بغیر وضو کئے نماز کے لیے چلے گئے۔ پھر عروہ رضی اللہ عنہ جو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس حدیث کو نقل کرتے ہیں، اس معاملے کو سمجھ گئے اور جان گئے کہ حدیث میں جو بیوی مذکور نہیں وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہی ہیں۔ جب عروہ نے ان کو اس بارے میں بتلایا تو وہ ہنسنے لگیں، جو اس بات کا اقرار تھا کہ وہ ٹھیک سمجھے ہیں۔ ”وَلَمْ يَتَوَضَّأْ“ اور وضو نہیں کیا۔ اور اصل بات یہی ہے کہ: شوہر کے اپنے بیوی کو چھُونے یا بوسہ دینے سے وضو بالکل نہیں ٹوٹتا، خواہ یہ بوسہ دینا شہوت کے ساتھ ہو یا بغیر شہوت کے ہو۔ اس لیے کہ اصل وضو اور طہارت کا باقی رہنا ہے۔ اس لیے اس کے مقابلے میں کسی دوسری دلیل کے بغیر یہ کہنا درست نہیں کہ اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ اور اس پر کوئی دلیل موجود نہیں کہ عورت کو مطلقاً چھُونےسے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور اصل طہارت کا باقی رہنا ہے۔ رہی بات اللہ تعالیٰ کے فرمان: ”أَوْ لَامَسْتُمُ النِّسَاءَ“ (يا تم نے عورتوں سے مباشرت کی ہو) کی، تو اس کی صحیح تفسیر یہ ہے کہ اس سے مراد جماع ہے، اسی طرح دوسری قراءت: ”أَوْ لَمَسْتُمُ النِّسَاءَ“ میں بھی (چھونے) سے مُراد جماع ہے۔ جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما اور علماء کی ایک جماعت کا کہنا ہے۔ نیز اس لیے کہ شوہر کا بیوی کو بوسہ دینا اکثر شہوت سے ہی ہوتا ہے، لھٰذا یہ اس بات پر دلیل ہے کہ شہوت کے ساتھ بیوی کو چھُونے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ ہاں اگر انزال ہوجائے، تو انزال کی وجہ سے وضو ٹوٹ جائے گا۔

التصنيفات

نواقض وضوء/ وضوء کو توڑ دینے والی اشیاء