إعدادات العرض
اس شخص کے بارے ميں آپ کا کيا خيال ہے جو نيک عمل کرتا ہے اور لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ مومن کے لیے پيشگی خوش خبری ہے۔
اس شخص کے بارے ميں آپ کا کيا خيال ہے جو نيک عمل کرتا ہے اور لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ مومن کے لیے پيشگی خوش خبری ہے۔
ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا گيا کہ اس شخص کے بارے ميں آپ کا کيا خيال ہے جو نيک عمل کرتا ہے اور لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”یہ مومن کے لیے پيشگی خوش خبری ہے“۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी සිංහල ئۇيغۇرچە Hausa Kurdîالشرح
حدیث کا مفہوم: بندہ اللہ کی خاطر کوئی نیک عمل کرتا ہے اور اس کا مقصد لوگوں کو دکھانا نہیں ہوتا ہے پھر لوگ اس پر اس کی تعریف کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ فلان شخص بہت زیادہ بھلائی کرنے والا ہے، فلان شخص بہت زیادہ نيکی کرنے والا ہے، فلان شخص مخلوق کے ساتھ بہت احسان کرنے والا ہے اور اسی طرح کی دیگر ستائش بھری باتیں کہتے ہیں، توآپ ﷺ نے فرمایا: ''یہ مومن کے لیے پيشگی خوش خبری ہے۔''یعنی اس کی مدح و ستائش اس کے لیے پیشگی بشارت ہے; کیونکہ لوگ جب کسی شخص کی تعریف کرتے ہیں تو وہ زمین پر اللہ کے گواہ ہوتے ہیں۔ اسی لیے جب ایک جنازہ نبی ﷺ کے پاس سے گزرا اور آپ ﷺ کے صحابۂ کرام نے اس کا ذکر خیر کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''واجب ہوگئی''، پھر ایک دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کا برے طور پر ذکر کیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: ''واجب ہوگئی''، چنانچہ صحابۂ کرام رضوان اللہ عليہم اجمعين نے دریافت کیا: اے اللہ کے رسول صلی اللہ عليہ وسلم! کیا چیز واجب ہوگئی؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ پہلے جنازے کے لئے جنت واجب ہوگئی اور دوسرے کے لئے جہنم واجب ہوگئی, تم زمین پر اللہ کے گواہ ہو۔'' آپ ﷺ کے فرمان: ''یہ مومن کے لیے پيشگی خوش خبری ہے۔'' کا مطلب یہی ہے۔ اس ميں اور ریاکاری میں فرق یہ ہے کہ ریاکار شخص عمل ہی اس لیے کرتا ہے کہ لوگ اسے دیکھ کر اس کی تعریف کریں، اس صورت میں وہ اللہ کے ساتھ کسی اور کو شریک کرنے کے گناہ کا مرتکب ہوتا ہے۔ جب کہ اس دوسرے شخص کی نیت خالصتا اللہ عزوجل کے لئے ہوتی ہے اور اس کے ذہن میں یہ خیال تک نہیں گزرتا کہ لوگ اس کی تعریف یا برائی کریں۔ اب اگرلوگوں کو اس کے نیک اعمال کا علم ہوجائے اور وہ اس پر اس کی مدح و ستائش کریں تو یہ ریا کاری نہيں ہے، بلکہ پيشگی خوش خبری ہے۔ اس کے اور حدیث میں جس صورت کا بیان ہے اس کے مابين بڑا فرق ہے۔التصنيفات
نیک اعمال کے فضائل