إعدادات العرض
1- انصار میں سب سے زیادہ کھیت ہمارے تھے۔ ہم اس شرط پر زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے کہ اِن کھیتوں کی پیداوار ہماری اور اُن کھیتوں کی پیداوار اُن کی (بٹائی پر لینے والوں کی)۔ بعض اوقات ایسا ہوتا کہ یہ زمین تو پیداوار دے دیتی، لیکن اس زمین سے کچھ بھی پیداوار نہ ہوتی۔ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایسا کرنے سے منع فرما دیا۔ تاہم آپ ﷺ نے چاندی (دراہم) کے عوض میں (زمین بٹائی پر دینے سے) منع نہیں فرمایا۔
2- رسول اللہ ﷺ نے خیبر والوں سے کھجور اور غلہ کی نصف پیداوار کے بدلے (بٹائی کا) معاملہ کیا۔
3- میں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہما سے زمین کو سونے اور چاندی کے عوض کرایہ پر دینے کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی حرج نہیں۔