إعدادات العرض
جس نے اذان کو سنا اور (باجماعت) نماز کے لئے نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں، سوائے اس کے کہ کوئی عذر لاحق ہو ۔
جس نے اذان کو سنا اور (باجماعت) نماز کے لئے نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں، سوائے اس کے کہ کوئی عذر لاحق ہو ۔
ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جس نے اذان کو سنا اور (باجماعت) نماز کے لئے نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں، سوائے اس کے کہ کوئی عذر لاحق ہو“۔
[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe हिन्दी 中文 Kurdî Portuguêsالشرح
اس حدیث میں اس بات کی ترغیب ہے کہ باجماعت نماز پر توجہ دی جائے اور اس کا انتہائی زیادہ اہتمام کیا جائے۔ نبی ﷺ نے وضاحت فرمائی کہ جو شخص کسی ایسی جگہ ہو کہ باجماعت نماز کے لیے دی گئی اذان اسے سنائی دے تو اس کے لیے باجماعت نماز کے لیے آنا واجب ہے۔ اگر وہ نہیں آئے گا تو اس کی نماز ناقص اور کم ثواب والی ہوگی تاہم اس کے ذمہ واجب الاداء فرض پورا ہو جائے گا اور اس کے ساتھ ساتھ بلا عذر نماز باجماعت سے پیچھے رہ جانے کا گناہ بھی اس پر آئے گا۔ رہا وہ شخص جو کسی شرعی عذرجیسے بیماری، بارش یا جان و مال یا بچوں کے خوف یا اس طرح کی کسی اور وجہ کی بنا پر نہ پہنچ سکے تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔