إعدادات العرض
1- نبی ﷺ کی خدمت میں ایک نابینا شخص حاضر ہوا اور پوچھا : اے الله كے رسول! میرے ساتھ کوئی شخص نہیں جو مجھے مسجد تک لے جا سکے، تو کیا میرے لئے گھر میں نماز پڑھنے کی رخصت ہے؟ آپ ﷺنے ان سے دریافت کیا: کیا تم اذان کی آواز سنتے ہو؟ انہوں نے كہا: جی ہاں،تو آپ ﷺ نےفرمایا: ”تو (مؤذن کی پکار پر) لبیک کہو“۔
2- آدمی کی جماعت کے ساتھ پڑھی جانے والی نماز اس کی بازار یا اپنے گھر میں پڑھی گئی نماز سے بيس سے كچھ زیادہ درجے افضل ہے۔
3- جس نے لہسن یا پیاز کھائی ہو اسے چاہیے کہ وہ ہم سے دور رہے، یا آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہماری مسجد سے دور رہے اور اپنے گھر میں بیٹھا رہے۔
4- جوشخص صبح کے وقت یا شام کے وقت مسجد جاتا ہے اللہ تعالیٰ اس کے لیے جنت میں ضیافت تیارکرتا ہے جب بھی وہ صبح یا شام کے وقت مسجد جاتاہے۔
5- لوگو! تم دو پودے ایسے کھاتے ہو جنہیں مَیں خبیث ( بدبودار ومکروہ) سمجھتا ہوں۔ یہ پودے لہسن اور پیاز ہیں۔
6- باجماعت نماز اکیلے شخص کی نماز سے پچیس درجے افضل ہے۔ اور فجر کی نماز میں دن اور رات کے فرشتے بھی موجود ہوتے ہیں۔
7- جس نے اذان کو سنا اور (باجماعت) نماز کے لئے نہیں آیا تو اس کی نماز نہیں، سوائے اس کے کہ کوئی عذر لاحق ہو ۔
8- مردوں کی بہترین صف ان کی پہلی صف ہے اور بدترین صف ان کی آخری صف ہے۔ جب کہ خواتین کی بہترین صف ان کی آخری صف ہے اور بدترین صف ان کی پہلی صف ہے۔
9- ایک شخص کا دوسرے شخص کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا اس کے تنہا نماز پڑھنے سے زیا دہ بہتر ہے، اورایک شخص کا دو شخصوں کے ساتھ مل کر جماعت سے نماز پڑھنا ایک شخص کے ساتھ نماز پڑھنے سے زیا دہ بہتر ہے، جس قدر اہل جماعت کی تعداد زیادہ ہوگی اللہ کے نزدیک وہ نماز اتنی ہی پسندیدہ ہوگی۔
10- جب تم میں سے کسی سے اس کی بیوی مسجد جانے کی اجازت مانگے تو وہ اسے نہ روکے۔
11- جماعت کے ساتھ نماز اکیلے نماز پڑھنے سے ستائیس درجہ زیادہ افضل ہے۔
12- اے بنوسلمہ! اپنے گھروں میں ہی رہو، تمھارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں، اپنے گھروں میں ہی رہو تمہارے قدموں کے نشان لکھے جاتے ہیں۔
13- تم اپنے گھر والوں کے پاس لوٹ جاؤ، ان میں رہو اور انہیں (دین) سکھاؤ اور (نیکی کا) حکم دو۔ دیکھو یہ نماز فلاں وقت اور یہ نماز فلاں وقت پڑھنا۔ جب نماز کا وقت ہو جائے تو ایک شخص تم میں سے اذان دے اور جو تم میں سے بڑا ہو وہ نماز پڑھائے۔
14- آدمی کی جماعت کے ساتھ نماز، گھر میں یا بازار میں پڑھی جانے والی نماز سے پچیس درجہ بہتر ہے۔