میں نے نبی ﷺ کو بیت اللہ میں سے صرف دونوں یمانی رُکنوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا۔

میں نے نبی ﷺ کو بیت اللہ میں سے صرف دونوں یمانی رُکنوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا۔

عبد اللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو بیت اللہ میں سے صرف دونوں یمانی رُکنوں کا استلام کرتے ہوئے دیکھا۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نبی ﷺ کعبہ کے چاروں ارکان (کونوں) میں سے صرف رکنِ اسود (وہ کونا جس میں حجرٍ اسود نصب ہے) اور رکنِ یمانی کا استلام کرتے۔ بیت اللہ کے چار ارکان (کونے) ہیں۔ ان میں سے مشرقی رکن کے دو فضائل ہیں: 1۔ یہ ابراہیم علیہ السلام کی قائم کی گئی بنیادوں پر ہے۔ 2۔ اس میں حجرِ اسود ہے۔ جب کہ رکنِ یمانی کی صرف ایک ہی فضیلت ہے اور وہ ہے اس کا ابراہیم علیہ السلام کی رکھی گئی بنیادوں پر ہونا۔ رکنِ شامی اور رکنِ عراقی کو ان فضائل میں سے کوئی بھی فضیلت حاصل نہیں ہے کیوں کہ یہ دونوں ابراہیم علیہ السلام کی رکھی گئی بنیاد سے اندر واقع ہیں بایں طور کہ ان کی طرف سے کعبہ میں سے پتھر نکال دیا گیا تھا۔ اس لیے حجرِ اسود کا استلام اور بوسہ دونوں مشروع ہے جب کہ رکن یمانی کا بغیر بوسے کے استلام (چھونا) مشروع ہے۔ باقی دونوں ارکان کے لیے نہ تو استلام مشروع ہے اور نہ ہی بوسہ۔ شریعت کا مدار اتباع پر ہے نہ کہ نئی خودساختہ اور من گھڑت باتوں پر۔ اللہ کی شریعت میں اس کی بے پناہ حکمتیں اور اسرار پوشیدہ ہیں۔

التصنيفات

حج اور عمرہ کے احکام اور مسائل