نبی ﷺ نے صحابۂ کرام کو ظہر کی نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعتوں پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہو گئے، اور مقتدی لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گیے ، جب نماز ختم ہونے والی تھی اور…

نبی ﷺ نے صحابۂ کرام کو ظہر کی نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعتوں پر بیٹھنے کے بجائے کھڑے ہو گئے، اور مقتدی لوگ بھی آپ ﷺ کے ساتھ کھڑے ہو گیے ، جب نماز ختم ہونے والی تھی اور لوگ آپ ﷺ کے سلام پھیرنے کا انتظار کر رہے تھے تو آپ ﷺ نے ”اللہ أكبر‏“ کہا اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے، پھر سلام پھیرا۔

عبداللہ بن بحینہ رضی اللہ عنہ جو صحابی رسول ہیں، نے بیان کیا کہ نبی ﷺ نے انھیں ظہر کی نماز پڑھائی اور پہلی دو رکعتوں پر بیٹھنے کی بجائے کھڑے ہو گئے۔ چنانچہ سارے لوگ آپ کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔ یہاں تک کہ جب نماز ختم ہونے لگی اور لوگ آپ ﷺ کے سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے، تو آپ ﷺ نے ”اللہ أكبر‏“ کہا اور سلام پھیرنے سے پہلے دو سجدے کیے۔ پھر سلام پھیرا۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نبی ﷺ نے صحابۂ کرام کو ظہر کی نماز پڑھائی۔ جب پہلی دو رکعتیں پڑھ چکے، تو ان کے بعد تشہد اوّل کے لیے بیٹھنے کی بجائے کھڑے ہو گئے۔ مقتدیوں نے بھی آپ کی اقتدا کی۔ یہاں تک کہ جب آخری دو رکعتیں پڑھ کر آخری تشہد کے لیے بیٹھ کر دعائے تشہد سے فارغ ہو گئے اور لوگ آپ کے سلام پھیرنے کا انتظار کرنے لگے، تو بیٹھنے ہی کی حالت میں آپ نے ‘‘اللہ اکبر’’ کہا، پھر لوگوں کے ساتھ سلام پھیرنے سے پہلے نماز کے سجدوں کی طرح دو سجدے کیے، پھر سلام پھیر دیا۔ یہ دونوں سجدے (در اصل) چھوٹے ہوئے تشہد کی کمی کو پورا کرنے کے لیے تھے۔

التصنيفات

سجدہ سہو، سجدہ تلاوت اور سجدہ شکر