جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے…

جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی۔

معاذ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: ”جو مسلمان آدمی اللہ کے راستہ میں اونٹنی کے تھنوں میں دودھ اترنے کے وقفے برابر بھی قتال کرے اس کے لیے جنت واجب ہوجاتی ہے اور جس شخص کو اللہ کے راستہ میں کوئی زخم لگ جائے یا تکلیف پہنچ جائے تو وہ قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ رستا ہوا آئے گا لیکن اس دن اس کا رنگ زعفران جیسا اور مہک مشک جیسی ہوگی“۔

[صحیح] [اسے ابنِ ماجہ نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام نسائی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام ابو داؤد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام دارمی نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

جو کوئی مسلمان اللہ کے راستہ میں تھوڑی دیر کے لیے بھی جہاد کرے گا، مثلاً اتنی دیر جہاد کیا جتنا کسی اونٹنی کو دوبارہ دوہنے کا وقفہ ہوتا ہے، مطلب یہ ہے کہ اونٹنی کو دوہا جاتا ہے پھر اسے چھوڑ دیا جاتا ہے تاکہ وہ بچے کو دددھ پلائے، پھر دودھ چھاتی میں لوٹ آئے اس کے بعد دوبارہ اسے دوہا جائے، تو اس پر جنت واجب ہو جائے گی۔ اور جس کو اللہ کی راہ میں کوئی زخم لگ جائے، مثلاً وہ گھوڑے کے اوپر سے گر کر زخمی ہو جائے یا تلوار وغیرہ کی ضرب لگ جائے، اگرچہ زخم ہلکا ہی کیوں نہ ہو، تو وہ قیامت کے صن اس حال میں آئے گا کہ اس کے زخم سے کثرت کے ساتھ خون نکلے گا، مگر اس کا رنگ زعفرانی ہوگا اور اس کی خوشبو سب سے بہتر خوشبو یعنی مشک کی خوشبو کی مانند ہوگی۔

التصنيفات

جہاد کی فضیلت