اشعری قبیلے کے لوگ جب کسی جنگ میں مفلس ہوجائیں یا پھر مدینہ میں ان کے پاس اپنے اہل و عیال کے لیے توشہ کم ہوجائے!

اشعری قبیلے کے لوگ جب کسی جنگ میں مفلس ہوجائیں یا پھر مدینہ میں ان کے پاس اپنے اہل و عیال کے لیے توشہ کم ہوجائے!

ابوموسی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ”اشعری قبیلے کے لوگ جب کسی جنگ میں مفلس ہوجائیں یا پھر مدینہ میں ان کے پاس اپنے اہل و عیال کے لیے توشہ کم ہوجائے تو ان کے پاس جو کچھ بھی ہوتا ہے اسے وہ ایک کپڑے میں جمع کر لیتے ہیں اور پھر اسے ایک برتن میں ڈال کر اپنے مابین برابر تقسیم کرلیتے ہیں ۔ چنانچہ وہ مجھ سے ہیں اور میں ان سے ہوں“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اشعری لوگ ابوموسی اشعری رضی اللہ عنہ کے قبیلے کے لوگ ہیں۔ جب ان کے پاس کھانے کی کمی ہوتی یا پھر وہ اللہ کے راستے میں جہاد پر ہوتے تو اپنے کھانے کو اکٹھا کر کے برابر برابر باہم تقسیم کرلیتے ۔ اپنے اس فعل کی وجہ سے وہ اس بات کے سزاوار ٹھہرے کہ ان کی رسول اللہ ﷺ کی طرف شرف و محبت کی نسبت ہو اور آپ ﷺ بھی انہی میں سے ہیں یعنی ایثار و فرمانبرداری کے عظیم اخلاقی صفت کی راہ پر گامزن ہیں۔

التصنيفات

شراکت, مسلم معاشرہ