ٹھہر جاؤ ( سن لو!) تم اتنا ہی عمل کیا کرو، جتنے کی تمھارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا، یہاں تک کہ تم (عمل کرنے سے) اکتا جاؤ۔ اور اللہ کو دین…

ٹھہر جاؤ ( سن لو!) تم اتنا ہی عمل کیا کرو، جتنے کی تمھارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا، یہاں تک کہ تم (عمل کرنے سے) اکتا جاؤ۔ اور اللہ کو دین (کا) وہی عمل زیادہ پسند ہے، جس کا کرنے والے اسے ہمیشہ کرے۔

عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ان کے پاس آئے، اس وقت ایک عورت ان کے پاس بیٹھی تھی۔ آپ ﷺ نے دریافت کیا: یہ کون ہے؟، انھوں نے جواب دیا: یہ فلاں عورت ہے، جو اپنی نماز کا ذکر کر رہی ہے! آپ ﷺ نے فرمایا: ٹھہر جاؤ (سن لو!) تم اتنا ہی عمل کیا کرو، جتنے کی تمھارے اندر طاقت ہے۔ اللہ کی قسم (ثواب دینے سے) اللہ نہیں اکتاتا، یہاں تک کہ تم (عمل کرنے سے) اکتا جاؤ۔ اور اللہ کو دین (کا) وہی عمل زیادہ پسند ہے، جس کا کرنے والے اسے ہمیشہ کرے۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک عورت آئی۔ اس نے انھیں بتایا کہ وہ بکثرت عبادت کرتی اور نماز پڑھتی ہے۔ ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ بات رسول اللہ ﷺ کو بتائی، تو آپ ﷺ نے انھیں عبادت میں مبالغہ کرنے اور نفس پر اس کی طاقت سے زیادہ بوجھ ڈالنے سے منع فرمایا اور بتایا کہ اللہ تعالی تم سے اکتاہٹ کا برتاؤ نہیں کرے گا، بلکہ تم خود اکتا جاؤ اور عبادت چھوڑ دو؛ اس لیے تمھارے لیے مناسب یہی ہے کہ تم اتنا عمل کرو، جسے ہمیشہ کر سکو؛ تاکہ اس کا ثواب اور اس کا فضل و کرم تمھیں ہمیشہ ملتا رہے۔

التصنيفات

قیام اللیل