(بسا اوقات) اپنے گھر والوں کے معاملہ میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے کہ (قسم توڑ کر) اس کا وہ کفارہ ادا کر دیا جائے…

(بسا اوقات) اپنے گھر والوں کے معاملہ میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے کہ (قسم توڑ کر) اس کا وہ کفارہ ادا کر دیا جائے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیا ہے۔

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: (بسا اوقات) اپنے گھر والوں کے معاملے میں تمہارا اپنی قسموں پر اصرار کرتے رہنا اللہ کے نزدیک اس سے زیادہ گناہ کی بات ہوتی ہے کہ (قسم توڑ کر) اس کا وہ کفارہ ادا کر دیا جائے جو اللہ تعالیٰ نے اس پر فرض کیا ہے۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ جب کوئی مسلمان اپنے اہل خانہ سے متعلق قسم اٹھا لے، حالانکہ اس کے پورا کرنے میں ان کا نقصان ہو اور اس سے رجوع کرنا اللہ تعالیٰ کی نافرمانی کا باعث بھی نہ ہو، پھر وہ اس قسم کو پورا کرنے پر اصرار کرے۔ وہ زیادہ گناہ گار ہوتا ہے اور اس کا جرم اس سے رجوع کر لینے اور کفارہ دینے سے بھی بڑا ہوتا ہے۔ اس لیے کہ اس کے حق میں شریعت کا حکم یہ ہے کہ وہ اللہ کی طرف سے فرض کردہ کفارہ ادا کرے اور قسم پورا کرنے پر اصرار نہ کرے۔ بشرطیکہ قسم سے رجوع کرنے میں اللہ تعالیٰ کی نافرمانی لازم نہ آتی ہو۔ بلکہ اس کا قسم پورا کرنے پر اصرار کرنا بڑا گناہ ہے، کیونکہ اس میں اس کے گھر والوں کا نقصان ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اس کے لیے معاملات میں گنجائش رکھی ہے۔ صحیحین میں یہ روایت ہے: ”اگر تم کسی بات پر قسم کھا لو اور پھر اس کے سوا دوسری چیز میں بھلائی دیکھو تو وہ کرو جس میں بھلائی ہو اور اپنی قسم کا کفارہ ادا کر دو“۔

التصنيفات

قسمیں