جو شخص (میدانِ جہاد میں) کسی کو قتل کرے اور اس پر گواہی موجود ہو تو اس سے چھینا ہوا (مال) بھی اسی (قتل کرنے والے )کے لیے ہے۔

جو شخص (میدانِ جہاد میں) کسی کو قتل کرے اور اس پر گواہی موجود ہو تو اس سے چھینا ہوا (مال) بھی اسی (قتل کرنے والے )کے لیے ہے۔

ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوۂ حنین کے لیے نکلے (پھر سارا قصہ بیان کیا) اس وقت رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص کسی کو قتل کرے اور اس پر گواہی موجود ہو تو اس سے چھینا ہوا مال بھی اسی (قتل کرنے والے) کے لیے ہے“۔ آپ ﷺ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

نبی کریم ﷺ نے غزوۂ حنین کے موقع پر فرمایا کہ جو شخص کسی(کافر) کو قتل کرے گا اور اس بات پر اس کے پاس کوئی گواہ یا دلیل ہو گی تو جو کچھ اس سے چھینا ہوگا وہ اسی کا ہوگا۔ یعنی مقتول کے کپڑے، اسلحہ اور وہ سواری جس پر اسے قتل کیا تھا۔حضرت ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے ایک (کافر) شخص کو قتل کیا اور جو ان کے اردگرد موجود تھے ان سے کہا کہ: اس شخص کو میں نے قتل کیا ہے اور جس جس کو بھی پتہ ہے میں اسے قسم دیتا ہوں کہ وہ میرے لیے گواہی دے۔ یہ بات انھوں نے تین مرتبہ کہی۔

التصنيفات

جہاد کے احکام اور مسائل