إعدادات العرض
1- وہ جہنم میں ہے۔ لوگ اسے دیکھنے کے لیے گئے تو انہیں اس کے ہاں ایک چادر ملی جو اس نے (مال غنیمت سے) چرائی تھی۔
2- رسول اللہ ﷺ جب کسی شخص کو کسی لشکر یا سریہ کا امیر مقرر کر کے روانہ فرماتے تو اسے اللہ تعالیٰ سے ڈرنے اور اپنے مسلمان ساتھیوں کے ساتھ خیر و بھلائی کی وصیت فرماتے۔
3- جس نے تیر اندازی کا فن سیکھا، پھر اس نے اسے چھوڑ دیا، وہ ہم میں سے نہیں، یا (فرمایا:) اس نے یقیناً نافرمانی کی.
4- جو شخص اپنے مال کی حفاظت میں قتل ہو جائے وہ شہید ہے ۔ اور جو اپنے گھر والوں کی حفاظت یا خون یا دین کے دفاع میں قتل ہو جائے وہ بھی شہید ہے۔
5- میں ضرور یہودیوں اور نصرانیوں کو جزیرۂ عرب سے نکال دوں گا، یہاں تک کہ مسلمان کے سوا کسی کو نہيں چھوڑوں گا
6- سن لو! قوت تیر اندازی ہے۔ سن لو! قوت تیر اندازی ہے۔ سن لو! قوت تیر اندازی ہے
7- ایک سفر میں مشرکین کا کوئی جاسوس نبی کریم ﷺ کے پاس آیا۔
8- جو شخص (میدانِ جہاد میں) کسی کو قتل کرے اور اس پر گواہی موجود ہو تو اس سے چھینا ہوا (مال) بھی اسی (قتل کرنے والے )کے لیے ہے۔
9- اے اولاد اسماعیل! تم تیر اندازی کرو، کیونکہ تمہارے باپ تیر انداز تھے۔
10- اللہ موسی علیہ السلام پر رحم کرے، انھیں اس سے زیادہ تکلیف پہنچائی گئی، تاہم انہوں نے صبر کیا۔
11- ہر گز نہیں، میں نے تو اسے مال غنیمت میں سے ایک چادر یا چوغہ چرانے کی وجہ سے آگ میں دیکھا ہے۔
12- اے انصاریو! کیا میں نے تمہیں گمراہ نہیں پایا تھا پھر تم کو میرے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے ہدایت نصیب کی؟ کیا ایسا نہیں تھا کہ تم بکھرے ہوئے تھے اور اللہ نے میرے ذریعہ تمہیں باہم دگر جوڑ دیا؟ کیا تم محتاج نہیں تھے کہ پھر میرے ذریعہ سے اللہ نے تمہیں غنی کردیا؟
13- جنگ چال کا نام ہے۔
14- جہاد کرنے والی جس جماعت یا جہاد کرنے والے جس لشکر نے جہاد کیا اور مالِ غنیمت لے کر صحیح و سالم واپس آگیا اس کو اس کا دو تہائی اجر جلدی (یعنی اسی دنیا میں ) مل گیا اور جہاد کرنے والی جس جماعت یا جہاد کرنے والے جس لشکر نے جہاد کیا اور نہ صرف یہ کہ اس کو مال غنیمت نہیں ملا بلکہ اس جماعت و لشکر کے لوگ زخمی ہوئے یا شہید کر دیے گیے تو ان کا اجر پورا باقی رہا۔
15- مجاہدین کی عورتوں کی عزت و حرمت پیچھے رہ جانے والوں (یعنی جہاد کے لیے نہ جانے والوں) پر اسی طرح لازم ہے جس طرح کہ ان کی ماؤں کی عزت و حرمت ان پر لازم ہے۔
16- ہمیں خیبر کے دن کھانے کی کچھ چیزیں حاصل ہوئیں، تو لوگ آتے اور اس میں سے اتنا لے کر چلے جاتے، جو ان کے لیے کافی ہو
17- نبی کریم ﷺ نے تیار کیے ہوئے گھوڑوں کی دوڑ مقام حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک کرائی تھی۔
18- رسول اللہ ﷺ نے مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے گھوڑے کو دو حصے دیے اور اس کے سوار کو ایک حصہ دیا۔
19- رسول الله ﷺ بعض سرایا کے موقع پر اس میں شریک ہونے والوں کو غنیمت کے عام حصوں کے علاوہ اپنے طور پر بھی دیا کرتے تھے۔
20- بنی نضیر کے اموال وہ تھے، جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول ﷺ کو بغیر لڑائی کے عطا کیے تھے۔ مسلمانوں نے ان کے لیے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تھے۔
21- ہم سے پہلے مال غنیمت کسی کے لیے حلال نہ تھا۔ پھر اللہ تعالی نے ہماری کمزوری اور عاجزی کو دیکھتے ہوئے اسے ہمارے لیے جائز کر دیا۔
22- رسول اللہ ﷺ جب مکہ میں داخل ہوئے تو آپ کے سر پر خود تھا۔ جس وقت آپ نے اسے اتارا تو ایک شخص نے آ کر بتایا کہ ابن اخطل کعبہ کے پردوں سے لٹکا ہوا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا کہ اسے قتل کر دو۔
23- اس کے بدلے میں تیرے لیے قیامت کے دن سات سو اونٹنیاں ہیں اور سب نکیل ڈلی ہوئی ہوں گی۔