دونوں آنکھیں سرین کا بندھن ہیں جب وہ (دونوں آنکھیں) سو جائیں تو بندھن ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔

دونوں آنکھیں سرین کا بندھن ہیں جب وہ (دونوں آنکھیں) سو جائیں تو بندھن ڈھیلا پڑ جاتا ہے۔

معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله ﷺ نے فرمایا: ”دونوں آنکھیں سرین کا بندھن ہیں جب وہ (دونوں آنکھیں) سو جائیں تو بندھن ڈھیلا پڑ جاتا ہے“۔

[حَسَنْ] [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث کا معنی: ”دونوں آنکھیں سرین کا بندھن ہیں“ یعنی دونوں آنکھیں بیداری کی حالت میں سرین کی حفاظت کرتی ہیں اور ازخود سرین سے کوئی چیز نکلے، اُسے روک دیتی ہیں اور اگر کوئی چیز نکلے تو انسان اسے محسوس کر لے۔ ”جب دونوں آنکھیں سو جائیں تو بندھن ڈھیلا پڑ جاتا ہے“ یعنی انسان جب سوجاتا ہے تو اس کے بدن کے حصے ڈھیلے پڑ جاتے ہیں اور وہ رسی اپنی جگہ سے کھسک جاتی ہے جو سرین کے دائرے کو باندھے ہوئے ہوتی ہے اور پھر وہا ں سے ہوا (بو) احساس ہوئے بغیر نکلنے لگتی ہے۔ حدیث کے اس ٹکڑے میں نبی ﷺ نے آنکھ کو اس رسی سے تشبیہ دی ہے جس سے برتن باندھا جاتا ہے دونوں آنکھیں اگر بیدار ہوں گی تو سرین کے دائرے پر رسی کی پکڑ مضبوط ہوگی اور وہاں سے کوئی چیز نکلی تو اسے محسوس ہو گی اس کے برخلاف جب دونوں آنکھیں سو جائیں تو بندھن ڈھیلا پڑ جاتا ہے اور مشک کے اندر کی چیز اسے محسوس ہوئے بغیر نکل جاتی ہے۔یہاں پر نبی ﷺ نے انتہائی عمدہ اور لا جواب تشبیہ بطور مثال کے ذکر دی ہے تاکہ شرعی حکم کو ذہن کے قریب کیا جا سکے، اس (تشبیہ) کا شمار جوامع الکلم میں ہوتا ہے اور یہ نبی ﷺ کی خصوصیات میں سے ہے۔

التصنيفات

نواقض وضوء/ وضوء کو توڑ دینے والی اشیاء