روئے زمین پر موجود کوئی بھی مسلمان اللہ سے کوئی بھی دعا مانگے تو اللہ تعالی اسے اس کی مراد عنایت کردیتے ہیں یا پھر اس کے بدلے میں اس طرح کی کوئی مصبیت اس سے ٹال دیتے ہیں…

روئے زمین پر موجود کوئی بھی مسلمان اللہ سے کوئی بھی دعا مانگے تو اللہ تعالی اسے اس کی مراد عنایت کردیتے ہیں یا پھر اس کے بدلے میں اس طرح کی کوئی مصبیت اس سے ٹال دیتے ہیں بشرطیکہ کہ وہ کسی گناہ یا قطعِ رحمی کی دعا نہ کرے۔

عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ اور ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: روئے زمین پر موجود کوئی بھی مسلمان اللہ سے کوئی بھی دعا مانگے تو اللہ تعالی اسے اس کی مراد عنایت کردیتا ہے یا پھر اس کے بدلے میں اس طرح کی کوئی مصبیت اس سے ٹال دیتا ہے بشرطیکہ کہ وہ کسی گناہ یا قطع رحمی کی دعا نہ کرے۔ لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا کہ: پھر تو ہم بہت زیادہ دعا کریں گے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: اللہ اور زیادہ دے گا۔ ابوسعید رضی اللہ عنہ کی روایت میں یہ الفاظ زائد ہیں: یا پھر وہ اس کے مثل اجر اس کے لیے محفوظ رکھ چھوڑتا ہے۔

[صحیح] [اسے امام ترمذی نے روایت کیا ہے۔ - اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

حدیث ہر مسلمان کو ترغیب دے رہی ہے کہ وہ وہ قول و عمل کے ساتھ اپنے رب سے تعلق جوڑے رکھے اور یہ کہ ایسی دعا جو ایسے دل سے صادر ہو جو سچا ہو اور اللہ کی محبت سے منسلک ہو اس کے لیے آسمان کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں اور اللہ جو مجبور و بے کس کی دعا کو سنتا ہے اسے قبول کرتا ہے اور مصیبت کو دور کردیتا ہے۔ چنانچہ دعا ضائع نہیں ہوتی۔ یا تو اس شخص کی دعا قبول ہو جاتی ہے اور اسے اس کا مقصود حاصل ہو جاتا ہے یا پھر اس کے بقدر اللہ تعالی اس کی کسی مصیبت کو ٹال دیتا ہے یا پھر اس کے مساوی نفع کو اس کے لیے محفوظ رکھ چھوڑتے ہیں۔ اللہ کے پاس جو خیر ہے وہ اس سے کہیں زیادہ ہے جسے لوگ مانگتے اور طلب کرتے ہیں۔

التصنيفات

دعا کے آداب