إعدادات العرض
1- رسول اللہ ﷺ نے منابذہ کی بیع سے منع فرمایا تھا۔ اس کا طریقہ یہ تھا کہ ایک آدمی بیچنے کے لیے اپنا کپڑا دوسرے شخص کی طرف (جو خریدار ہوتا) پھینکتا اور اس سے پہلے کہ وہ اسے الٹے پلٹے یا اس کی طرف دیکھے اسی طرح نبی کریم ﷺ نے بیع ملامسۃ سے بھی منع فرمایا۔ اس کا یہ طریقہ تھا کہ (خریدنے والا) کپڑے کو بغیر دیکھے صرف اسے چھو دیتا۔
2- رسول الله ﷺ نے پھلوں کو ” زہو “ سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا ہے۔ دریافت کیا گیا کہ زہو کسے کہتے ہیں؟ فرمایا: پھلوں کا (پک کر) سرخ ہونا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم بتاؤ کہ اگر اللہ (کسی وجہ سے) پھل نہ لگائے تو تمہارے لیے اپنے بھائی کا مال کیسے حلال ہوجائے گا؟
3- رسول اللہ ﷺ نے پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کو بیچنے سے منع کیا تھا۔ آپ ﷺ نے بیچنے اور خریدنے والے دونوں کو ایسا کرنے سے منع فرمایا ہے۔
4- نبی کریم ﷺ نے اس سے منع فرمایا کہ کوئی شہری کسی دیہاتی کا مال و اسباب بیچے، اور یہ کہکوئی (سامان خریدنے کی نیت کے بغیر اصل خریداروں سے) بڑھ کر بولی نہ لگائے، کوئی شخص اپنے بھائی کے سودے پر سودا نہ کرے اور نہکوئی شخص (کسی عورت کو) دوسرے کے پیغام نکاح پر پیغام بھیجے۔
5- رسول اللہ ﷺ نے تجارتی قافلوں سے آگے جا کر ملنے اور شہری کا دیہاتی کی طرف سے بیع کرنے سے منع فرمایا
6- رسول اللہ ﷺ نے مزابنہ سے منع فرمایا، یعنی باغ کے پھلوں کو اگر وہ کھجور ہیں تو خشک کھجور کے بدلے میں ناپ کر بیچا جائے۔ اور اگر انگور ہیں تو اسے خشک انگور کے بدلے ناپ کر بیچا جائے اور اگر وہ کھیتی ہے تو ناپ کر غلہ کے بدلے میں بیچا جائے۔ آپ نے ان تمام قسم کے لین دین سے منع فرمایا ہے۔
7- رسول اللہ ﷺ نے حمل کے حمل کی بیع سے منع فرمایا ہے۔
8- نبی ﷺ نے مخابرہ، محاقلہ، اور مزابنہ سے منع فرمایا، اسی طرح پھل کو پختہ ہونے سے پہلے بیچنے سے منع فرمایا اور یہ کہ میوہ یاغلہ جو درخت پر لگا ہو، اسے دینار و درہم ہی کے بدلے بیچا جائے۔ البتہ عرایا کی اجازت دی ہے۔
9- نبی کریم ﷺ نے ’ولاء‘ کو بیچنے اور اس کو ہبہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔
10- (تجارتی) قافلوں سے آگے جاکر نہ ملاکرو ( بلکہ ان کو منڈی میں آنے دیا کرو ) کسی کی بیع پر بیع نہ کرو اور نہ ہی (خریداری کی نیت کے بغیر)محض ریٹ بڑھانے کے لئے بولی لگاو اور کوئی شہری شخص (دلال بن کر) کسی دیہاتی کی طرف سے نہ بیچے اور (بیچنے کے لیے) اونٹنیوں اور بکریوں کے تھنوں میں دودھ کو روک کر نہ رکھو.