جس شخص نے بدشگونی کی وجہ سے اپنا کام چھوڑ دیا اس نے شرک کیا۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ (اس کا کفارہ یہ ہے کہ) تم یوں کہو ”اللَّهُمَّ…

جس شخص نے بدشگونی کی وجہ سے اپنا کام چھوڑ دیا اس نے شرک کیا۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ (اس کا کفارہ یہ ہے کہ) تم یوں کہو ”اللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إلا خَيْرُكَ وَلاَ طَيْرَ إلا طَيْرُكَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ“۔

عبد اللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص بدشگونی کی وجہ سے اپنا کام چھوڑ دیا اس نے شرک کیا۔ لوگوں نے دریافت کیا کہ: اس کا کفارہ کیا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ (اس کا کفارہ یہ ہے کہ) تم یوں کہو: ”اللَّهُمَّ لاَ خَيْرَ إلا خَيْرُكَ وَلاَ طَيْرَ إلا طَيْرُكَ وَلاَ إِلَهَ غَيْرُكَ“۔ اے اللہ! تیری طرف سے ملنے والی خیر کے علاوہ کوئی خیر نہیں، تیرے شگون کے علاوہ کوئی شگون نہیں اور تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔

[صحیح] [اسے امام احمد نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اس حدیث میں رسول اللہ ﷺ ہمیں بتا رہے ہیں کہ جس شخص کو بدشگونی نے اس کام سے پھیر دیا جس کا وہ ارادہ رکھتا تھا تو اس نے گویا ایک طرح کا شرک کیا۔ جب صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے اس گناہ کبیرہ کے کفارے کے بارے میں آپ ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے ان کی حدیث میں موجود اس مکرم عبارت کی طرف رہنمائی فرمائی جس میں معاملے کو اللہ کے سپرد کرنے اور اس کے علاوہ ہر کسی سے طاقت و قدرت کی نفی کرنے کا معنی پایا جاتا ہے۔

فوائد الحديث

بدشگونی کی وجہ سے اپنی حاجت سے رکنے والا شرک کا مرتکب ہوتا ہے۔

مشرک کی توبہ کا قبول ہونا۔

بدشگونی میں پڑنے والا کون سی دعا پڑھے۔

خیر و شر اللہ تعالیٰ کی طرف سے مقدر ہوتے ہیں۔

التصنيفات

شرک