إعدادات العرض
اگر تم ویسے ہی ہو، جیسا تم نے بتایا ہے، تو گویا تم انھیں گرم گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس حالت پر رہو گے، اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ ایک مددگار متعین رہے گا"۔
اگر تم ویسے ہی ہو، جیسا تم نے بتایا ہے، تو گویا تم انھیں گرم گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس حالت پر رہو گے، اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ ایک مددگار متعین رہے گا"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، جن کے ساتھ میں صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ بھلائی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برا رویہ رکھتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ تحمل سے کام لیتا ہوں اور وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر تم ویسے ہی ہو، جیسا تم نے بتایا ہے، تو گویا تم انھیں گرم گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس حالت پر رہو گے، اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ ایک مددگار متعین رہے گا"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල Hausa Kurdî Kiswahili Português தமிழ் Nederlands অসমীয়া ગુજરાતી پښتو മലയാളം नेपाली Magyar ქართული తెలుగు Македонски Svenska Moore Română Українська ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Wolof ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡ Yorùbá Српскиالشرح
ایک شخص نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے یہاں آکر شکایت کی کہ اس کے کچھ رشتے دار ہيں، جن کے ساتھ وہ اچھا سلوک کرتا ہے اور وہ اس کے ساتھ برا سلوک کرتے ہيں۔ وہ رشتہ جوڑتا ہے اور اس کے رشتے دار کاٹتے ہيں۔ وہ بھلا کرتا ہے اور اس کے رشتے دار برا کرتے ہيں۔ وہ بردباری دکھاتا ہے اور درگزر سے کام لیتا ہے اور اس کے رشتے دار جہالت آمیز برتاؤ کرتے ہيں۔ ایسے میں اس کی جانب سے صلہ رحمی کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے یا نہیں؟ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا : اگر تیری بات درست ہے، تو انھیں خود ان کی نظر میں رسوا اور ذلیل کر رہا ہے۔ ان کی غلط حرکتوں کے باوجود ان پر احسان کر کے گویا کہ تو انھیں گرم راکھ کھلا رہا ہے۔ جب تک تو ان پر احسان کرنے کی اپنی اس روش پر قائم رہے گا اور وہ تیرے ساتھ بدسلوکی کی اپنی روش پر قائم رہيں گے، اللہ کی جانب سے ان کے خلاف تیری مدد اور تجھے ان کی ایذا رسانیوں سے بچانے کے لیے ایک مددگار تیرے ساتھ رہے گا۔فوائد الحديث
بدسلوکی کا مقابلہ احسان سے کرنے میں برے شخص کا حق کی طرف پلٹنے کا امکان ہے، جیسا کہ فرمان باری تعالیٰ ہے: ’’ برائی کو بھلائی سے دفع کرو پھر وہی جس کے اور تمہارے درمیان دشمنی ہے ایسا ہو جائے گا جیسے دلی دوست۔‘‘
اللہ کے حکم کی بجا آوری، خواہ اس راہ میں کچھ اذیتوں کا سامنا کرنا پڑے، ایک مومن کے لیے اللہ کی مدد کے حصول کا سبب ہے۔
قطع رحمی دنیا کے اندر عذاب و تکلیف اور آخرت میں گناہ اور سخت حساب کا باعث ہے۔
مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے اچھے اعمال میں ثواب کى امید رکھے اور کسی کی ایذا رسانی اور قطع رحمی کی وجہ سے اپنی اچھی عادت سے دست کش نہ ہو۔
اصل صلہ رحمی کرنے والا وہ نہيں ہے، جو صلہ رحمی کے بدلے میں صلہ رحمی کرتا ہے۔ حقیقی صلہ رحمی کرنے والا وہ ہے کہ اس سے رشتہ توڑا جائے اور وہ جوڑے۔
التصنيفات
صلہ رحمی کے فضائل