إعدادات العرض
اگر تم ویسے ہی ہو، جیسا تم نے بتایا ہے، تو گویا تم انھیں گرم گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس حالت پر رہو گے، اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ ایک مددگار متعین رہے گا۔
اگر تم ویسے ہی ہو، جیسا تم نے بتایا ہے، تو گویا تم انھیں گرم گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس حالت پر رہو گے، اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ ایک مددگار متعین رہے گا۔
ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے عرض کی کہ یارسول اللہ ! میرے کچھ رشتہ دار ہیں، جن کے ساتھ میں صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ بھلائی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برا رویہ رکھتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ تحمل سے کام لیتا ہوں جب کہ وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں! آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم ویسے ہی ہو، جیسا تم نے بتایا ہے، تو گویا تم انھیں گرم گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس حالت پر رہو گے، اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ ایک مددگار متعین رہے گا“۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල Hausa Kurdî Kiswahili Português தமிழ் Nederlands অসমীয়া ગુજરાતી አማርኛ پښتو ไทยالشرح
ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی ﷺ سے عرض کیا: میرے کچھ رشتہ دار ہیں، جن کے ساتھ میں صلہ رحمی کرتا ہوں اور وہ مجھ سے قطع رحمی کرتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ بھلائی کرتا ہوں اور وہ میرے ساتھ برا رویہ رکھتے ہیں۔ میں ان کے ساتھ تحمل سے کام لیتا ہوں، جب کہ وہ میرے ساتھ جہالت سے پیش آتے ہیں۔ یعنی ایسے میں مجھے کیا کرنا چاہیے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ”اگر تم ویسے ہی ہو، جیسا تم نے بتایا ہے، تو گویا تم انھیں گرم گرم راکھ کھلا رہے ہو اور جب تک تم اس حالت پر رہو گے، اللہ کی طرف سے تمھارے ساتھ ایک مددگار متعین رہے گا“ یعنی نصرت کرنے والا تہمارے ساتھ رہے گا۔ اللہ تعالی ان کے مقابلے میں تمہاری مدد کرے گا، اگر چہ مستقبل میں ہی ہو۔ ”الْمَلُّ“ کے معنی ہیں: گرم راکھ۔ ”تُسِفُّهُمْ“ کے معنی ہیں: تو ان کے منہ میں گرم راکھ ڈآل رہا ہے۔ یہ تعبیر اس بات سے کنایہ ہے کہ یہ شخص ان پر فتح یاب ہوگا۔ صلہ رحمی کرنے والا وہ نہیں ہوتا، جو صلہ رحمی کرنے والے سے صلہ رحمی کرے، بلکہ صلہ رحمی کرنے والا تو درحقیقت وہ ہوتا ہے، جس سے قطع رحمی کی جائے، پھر بھی صلہ رحمی کرے۔ یہی شخص ہے، جو حقیقی طور پر صلہ رحمی کرنے والا ہے۔ چنانچہ انسان کو چاہیے کہ وہ صبرسے کام لے اور اپنے عزیزو اقارب، ہم سایوں اور ساتھیوں وغیرہ سے، اسے جو تکلیف پہنچے، اس پر اللہ سے ثواب کی امید رکھے۔ اس کے ساتھ اللہ کی طرف سے ایک معاون متعین رہے گا۔ وہ نفع یاب ہو گا۔ جب کہ یہ لوگ خسارے میں ہوں گے۔التصنيفات
صلہ رحمی کے فضائل