جنت میں ایک درخت ہے جس کے نیچے دبلے پتلے تیز رفتار گھوڑے پر سوار شخص سو سال بھی چلے گا تب بھی اس کی مسافت کو طے نہیں کر سکے گا۔

جنت میں ایک درخت ہے جس کے نیچے دبلے پتلے تیز رفتار گھوڑے پر سوار شخص سو سال بھی چلے گا تب بھی اس کی مسافت کو طے نہیں کر سکے گا۔

ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جنت میں ایک درخت ہے جس کے نیچے دبلے پتلے تیز رفتار گھوڑے پر سوار شخص سو سال بھی چلے گا تب بھی اس کی مسافت کو طے نہیں کر سکے گا“۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں بھی ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی احادیث میں ہے کہ سوار اس کے سائے تلے سو سال تک چلے گا لیکن اسے طے نہیں کر سکے گا۔

[صحیح] [اس حدیث کی دونوں روایات متفق علیہ ہیں۔]

الشرح

حدیث میں جنت کی کشادگی اور اس میں موجود عظیم نعمتوں کا ذکر ہے بایں طور کہ اس میں جنت کے درختوں اور ان کے سائیوں کا بیان ہے کہ ایک تیر رفتار گھوڑ سوار ان کی کشادگی کی وجہ سے کبھی ان کی انتہاء تک نہیں پہنچ سکے گا۔ یہ بہت بڑا فضل و عنایت ہے جو اللہ نے اپنے متقی بندوں کے لیے تیار کر رکھا ہے۔

التصنيفات

جنت و دوزخ کا بیان