إعدادات العرض
1- جس نے کسی مومن کوجان بوجھ کرقتل کیا اسے مقتول کے وارثوں کے حوالے کیا جائے گا، اگروہ چاہیں تو اسے قتل کردیں اورچاہیں تو اس سے دیت لیں، دیت کی مقدارتیس حقہ، تیس جذعہ اور چالیس خلفہ ہے اور جس چیز پر وارث مصالحت کرلیں وہ ان کے لیے ہے۔
2- عمر ابن خطاب رضی اللہ عنہ نے عورت کے املاص (اسقاط حمل) کے بارے میں لوگوں سے مشورہ کیا۔
3- قبیلہ ہذیل کی دو عورتوں میں جھگڑا ہوا، ان میں سے ایک نے دوسری کو پتھر پھینک کر مارا تو وہ اور جو اس کے پیٹ میں بچہ تھا ہلاک ہوگئے
4- تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو اس طرح کاٹتا ہے جس طرح کوئی سانڈ۔ کاٹتا ہے، (جاؤ) تمہارے لئے کوئی دیت نہیں۔
5- جو شخص کسی اندھا دھند لڑائی جھگڑے میں مارا جائے ( اور قاتل دیکھا نہ گیا ہو) کہ ان کی آپس میں سنگباری ہوئی ہو یا ڈنڈے بازی ہوئی ہو تو اس کی دیّت قتلِ خطا والی ہو گی ۔ اور جو عمداً جان بوجھ کر قتل کیا گیا ہو تو اس میں قاتل کی جان سے قصاص ہے اور جو کوئی اس ( قصاص لینے) میں آڑے آئے تو اس پر اللہ کی، فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو۔
6- خون و مال سے متعلق جاہلیت کی تمام قابل ذکر و بیان اقدار میرے پاؤں تلے ہیں سوائے حاجیوں کو پانی پلانے اورخانۂ کعبہ کی دربانی کے۔
7- یہ اور یہ برابر ہیں، یعنی چھنگلی اور انگوٹھا۔
8- مُعاہِد کی دیت آزاد (مسلمان) کی دیت کا نصف ہے۔
9- قتل شبہِ عمد کی دیت بھی اتنی ہی سخت ہے جتنی قتلِ عمد کی ہے تاہم قتلِ شبہ عمد کے مرتکب کو قتل نہیں کیا جائے گا ۔ قتل شبہِ عمد یہ ہے کہ شیطان لوگوں کے مابین در آئے اور (اس کے اکساوے میں آ کر) بنا کسی دشمنی اور اسلحہ اٹھائے انجانے میں ہی خون بہہ جائے۔