إعدادات العرض
جسے یہ اچھا لگتا ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی تنگی سے نجات دلائے، تو اسے چاہیے کہ تنگ دست کو مہلت دے یا پھر اس کا (کچھ یا سارا) قرض معاف کر دے۔
جسے یہ اچھا لگتا ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی تنگی سے نجات دلائے، تو اسے چاہیے کہ تنگ دست کو مہلت دے یا پھر اس کا (کچھ یا سارا) قرض معاف کر دے۔
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا: "جسے یہ اچھا لگتا ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی تنگی سے نجات دلائے، تو اسے چاہبے کہ تنگ دست کو مہلت دے یا پھر اس کا (کچھ یا سارا) قرض معاف کر دے۔
[صحیح] [اسے امام مسلم نے روایت کیا ہے۔]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Kiswahili Português සිංහල Nederlands Tiếng Việt অসমীয়া ગુજરાતી አማርኛ پښتوالشرح
حدیث کا مفہوم: ”من سَرَّهُ“ یعنی جسے یہ بات خوش لگے اور جسے یہ پسند ہو۔ ”أَن يُنَجِّيَه الله من كَرْبِ يوم القيامة“ یعنی اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن کے مصائب اور آزمائشوں سے نجات دے۔ ”فَلْيُنَفِّسْ عن مُعْسِر“ یعنی قرض کی ادائیگی کے مقررہ وقت کے آنے پر اس کے مطالبے کو موخّر کر دے اور ادائیگی کی مدت میں کشائش دے دے، یہاں تک کہ قرض کے ادائیگی کے لیے اس کے پاس مال آجائے۔ ”أو يَضَعْ عنه“ یعنی اس پر واجب الادا سارا یا کچھ قرض معاف کر دے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَإِنْ كَانَ ذُو عُسْرَةٍ فَنَظِرَةٌ إِلَى مَيْسَرَةٍ وَأَنْ تَصَدَّقُوا خَيْرٌ لَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ تَعْلَمُونَ﴾ ”اور اگر وہ تنگ دست ہے تو آسودہ حالی تک مہلت دینی چاہیے اور بخش دو، تو تمھارے لیے بہت ہی بہتر ہے اگر تم جانتے ہو“۔التصنيفات
قرض