إعدادات العرض
جسے یہ اچھا لگتا ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی تنگیوں سے نجات عطا کرے، اسے چاہبے کہ تنگ دست کو مہلت دے یا پھر اس کا (کچھ یا سارا) قرض معاف کر دے۔
جسے یہ اچھا لگتا ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی تنگیوں سے نجات عطا کرے، اسے چاہبے کہ تنگ دست کو مہلت دے یا پھر اس کا (کچھ یا سارا) قرض معاف کر دے۔
ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ وہ پنے ایک قرض دار کو ڈھونڈ رہے تھے۔ دراصل وہ چھپتا پھر رہا تھا۔ ایک دن مل گیا، تو کہنے لگا کہ میں تنگ دستی کا شکار ہو چکا ہوں۔ لہذا ابو قتادہ نے پوچھا کہ کیا تم اللہ کی قسم کھا کر کہہ سکتے ہو کہ تنگ دستی کے شکار ہو؟ اس نے جواب دیا کہ میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ تنگ دستی کا شکار ہوں۔ چنانچہ ابو قتادہ نے کہا: میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: "جسے یہ اچھا لگتا ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی تنگیوں سے نجات عطا کرے، اسے چاہبے کہ تنگ دست کو مہلت دے یا پھر اس کا (کچھ یا سارا) قرض معاف کر دے۔"
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Hausa Kurdî Kiswahili Português සිංහල Nederlands Tiếng Việt অসমীয়া ગુજરાતી پښتو മലയാളം नेपाली Magyar ქართული తెలుగు Македонски Svenska Moore Română Українська ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Wolof ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡالشرح
ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ ایک شخص کی تلاش میں تھے جس نے ان سے قرض لیا تھا اور ان سے چھپتا پھرتا تھا۔ آخر کار انہوں نے اسے ڈھونڈ لیا۔ قرض لینے والے نے کہا : میں تنگ دست ہوں اور میرے پاس تمہارا قرض ادا کرنے کے لیے کوئی مال نہیں ہے۔ ابو قتادہ انصاری رضی اللہ عنہ نے اس سے اللہ کی قسم کھانے کو کہا کہ کیا واقعی اس کے پاس کوئی مال نہیں ہے؟ اس نے اللہ کی قسم کھاکر بتایا کہ سچ بول رہا ہے۔ بعد ازاں ابو قتادہ رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ انھوں نے اللہ نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو کہتے ہوئے سنا ہے۔ جسے یہ بات خوش اور مسرور کرتی ہو کہ اللہ اسے قیامت کے دن کی پریشانیوں، شدتوں اور ہولناکیوں سے نجات دے، وہ تنگدست کے ساتھ نرمی کرے۔ یعنی قرض کی ادائیگی کے لیے مہلت دے، مطالبہ مؤخر کرے یا قرض کا کچھ حصہ یا پورا قرض معاف کر دے۔فوائد الحديث
تنگ دست کو اس کی تنگ دستی دور ہونے تک مہلت دینا یا اس کے سر پر لدے ہوئے قرض کے بوجھ کو کلی یا جزئی طور پر ہلکا کرنا مستحب ہے۔
جو شخص کسی مومن سے دنیا کی کوئی تکلیف دور کرے گا، اللہ تعالیٰ اس سے قیامت کے دن کی سختیوں کو دور فرمائیں گے۔ کیوں کہ انسان کو بدلہ اسی جنس کا دیا جاتا ہے، جس جنس کا وہ عمل کرتا ہے۔
قاعدہ : فرائض نوافل سے افضل ہیں۔ لیکن کبھی کبھی نفل فرض سے افضل ہو جاتا ہے۔ جیسے کسی تنگ کے لیے ہوئے قرض کو معاف کر دینا نفل ہے اور اس کے بارے میں تحمل سے کام لینا، فراخی کا انتظار کرنا اور مطالبہ کر کے تنگ نہ کرنا فرض ہے۔ لیکن یہاں نفل فرض سے افضل ہے۔
یہ حدیث تنگ دست کے بارے میں ہے، جو کہ معذور ہے۔ رہی بات ٹال مٹول کرنے والے کی، تو اس کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا ہے : "مال دار شخص کا ٹال مٹول کرنا ظلم ہے۔"
التصنيفات
قرض