إعدادات العرض
اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا، جو اپنا کپڑا تکبر و غرور سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے"۔
اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا، جو اپنا کپڑا تکبر و غرور سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے"۔
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اس شخص کی طرف نہیں دیکھے گا، جو اپنا کپڑا تکبر و غرور سے زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے"۔
الترجمة
العربية Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe 中文 हिन्दी Hausa Kurdî Português සිංහල Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ಕನ್ನಡ Svenska ไทย Македонски తెలుగు Українська मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ বাংলা Malagasy Tagalog ភាសាខ្មែរ پښتو Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے گھمنڈ کے طور پر کپڑے یا ازار کو ٹخنوں کے نیچے لٹکائے رکھنے سے خبردار کیا ہے اور بتایا ہے کہ ایسا کرنے والا اس شدید وعید کا حق دار ہے کہ اللہ قیامت کی دن اس پر رحمت کی نظر نہیں ڈالے گا۔فوائد الحديث
حدیث میں وارد لفظ "ثوب" (کپڑے) کے اندر پاجامہ اور لنگی وغیرہ وہ سارے کپڑے داخل ہیں، جو بدن کے نچلے حصے کو ڈھانپتے ہیں۔
(ٹخنے سے نیچے) کپڑا لٹکانے کی ممانعت مردوں کے ساتھ خاص ہے۔ نووی کہتے ہیں: عورتوں کے لیے کپڑا لٹکانے کے جواز پر علما کا اجماع ہے۔ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک صحیح حدیث میں انھیں ایک ہاتھ کپڑا لٹکانے کی اجازت دی گئی ہے۔
ابن باز کہتے ہیں: مردوں کے لیے کپڑا لٹکا کر پہننا عام احادیث کی بنا پر ممنوع وحرام ہے۔ لیکن اس کی سزا ایک جیسی ہو یہ ضروری نہيں ہے۔ الگ الگ بھی ہو سکتی ہے۔ کیوں کہ تکبر کے ساتھ لٹکانے والا تکبر کے بغیر لٹکانے والے کی طرح نہیں ہے۔
ابن باز کہتے ہيں: عورت کے پورے جسم کو چھپانا ضروری ہے۔ لہذا اس کے لیے ایک بالشت لٹکانے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر اتنا کافی نہ ہو، تو ٹخنوں کے نیچے ایک ہاتھ لٹکائے گی۔
قاضی کہتے ہیں: علما نے کہا: خلاصۂ کلام یہ کہ لمبائی اور چوڑائی کے لحاظ سے ضرورت اور عادت سے زیادہ ہر لباس ناپسندیدہ ہے۔ واللہ اعلم
نووی کہتے ہيں: ویسے تو قمیص اور لنگی کے کنارے کو نصف پنڈلی پر رکھنا مستحب ہے۔ لیکن پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان کہیں بھی رکھنے میں کوئی حرج نہيں ہے۔ اگر اس سے نیچے رکھا جاتا ہے تو جسم کا وہ حصہ آگ میں داخل ہوگا۔ اس طرح آدھی پنڈلی پر رکھنا مستحب اور اس سے نیچے ٹخنوں تک رکھنا بلا کراہت جائز ہے۔ جب کہ ٹخنوں کے نیچے اتارنا ممنوع ہے۔
ابن عثیمین کہتے ہيں: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کے الفاظ "لا ينظر الله إليه" کے معنی ہیں: رحمت و رافت کی نظر سے نہيں دیکھے گا۔ یہاں مراد عام نظر نہیں ہے۔ کیوں کہ اللہ سے نہ کوئی چيز مخفی رہتی ہے اور نہ اس کی نظر سے کچھ اوجھل رہتا ہے۔ یہاں مراد بس رحمت و رافت کی نظر سے دیکھنا ہے۔
التصنيفات
لباس کے آداب