رسول اللہ ﷺ جامع دعاؤں کو پسند فرماتے تھے اور غیر جامع دعاؤں کو چھوڑ دیتے تھے۔

رسول اللہ ﷺ جامع دعاؤں کو پسند فرماتے تھے اور غیر جامع دعاؤں کو چھوڑ دیتے تھے۔

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ ﷺ جامع دعاؤں کو پسند فرماتے تھے اور غیر جامع دعاؤں کو چھوڑ دیتے تھے۔

[صحیح] [رواه أبو داود وأحمد]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم ایسی جامع دعائيں پسند فرماتے تھے، جو دنیا و آخرت کی بھلائيوں پر مشتمل ہوں، کم الفاظ میں زیادہ معانی کو سمیٹے ہوئے ہوں، ان کے اندر اللہ کی تعریف اور صالح اغراض ہوں۔جن دعاؤں کے اندر یہ اوصاف نہ ہوں، ان سے گریز کرتے تھے۔

فوائد الحديث

دعا خیر کی طلب مشتمل مختصر مگر جامع الفاظ کے ذریعے کرنا مستحب ہے۔ اس میں تکلف اور تعمق مکروہ ہے۔ یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے طریقے کے خلاف بھی ہے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو جامع ترین کلمات میں بات رکھنے کی خصوصی صلاحیت عطا کی گئی تھی۔

کوشش یہ ہو کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے ثابت دعاؤں کا اہتمام کیا جائے، چاہے لمبی اور زیادہ الفاظ والی ہی کیوں نہ ہوں۔ اس طرح کی تمام دعائيں جامع دعاؤں کے ضمن میں آتی ہیں۔

التصنيفات

دعا کے آداب