إعدادات العرض
ایک شخص نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا : قیامت کب آئے گی؟ آپ نے کہا : "تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟
ایک شخص نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا : قیامت کب آئے گی؟ آپ نے کہا : "تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: ایک شخص نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے قیامت کے بارے میں پوچھا۔ اس نے کہا : قیامت کب آئے گی؟ آپ نے کہا : "تم نے اس کے لیے کیا تیاری کی ہے؟" اس نے کہا : تیاری تو ویسے کچھ نہيں کی ہے، لیکن اتنا ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت رکھتا ہوں۔ اس پر آپ نے کہا : "تمھیں اس کا ساتھ نصیب ہوگا، جس سے تمھیں محبت ہے۔" انس رضی اللہ عنہ کہتے ہيں : ہمیں کسی چيز سے اتنی خوشی نہيں ملی، جتنا اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اس قول سے ملی کہ تمھیں اس کا ساتھ نصیب ہوگا، جس سے تمھیں محبت ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہيں : میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھتا ہوں اور امید کرتا ہوں کہ اس محبت کی وجہ سے مجھے ان کا ساتھ نصیب ہوگا، گرچہ میں ان کے جیسا عمل نہ بھی کر سکوں۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල Kurdî Kiswahili Português አማርኛ অসমীয়া ગુજરાતી Nederlands नेपाली پښتو Svenska دری ไทย Hausa മലയാളം Кыргызча Română Oromoo తెలుగు Malagasy ಕನ್ನಡ Српски ქართული Moore Kinyarwanda Magyarالشرح
ریگستان میں رہنے والے ایک دیہاتی نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی؟ آپ نے اس کا جواب دینے کے بجائے اسی سے پوچھ لیا کہ تم نے اس کی تیاری کے طور پر کون کون سے اچھے اعمال کیے ہیں؟ اس نے جواب دیا : میں نے اس کی تیاری کے طور پر کوئی بڑا کام تو نہيں کیا ہے، لیکن اتنا ضرور ہے کہ میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم سے محبت رکھتا ہوں۔ اس نے کسی دوسری قلبی، بدنی یا مالی عبادت کا ذکر نہيں کیا۔ کیوں کہ یہ ساری عبادتيں اسی محبت کی شاخیں ہیں اور اسی کے نتیجے میں سامنے آتی ہيں۔ دوسری بات یہ ہے کہ سچی محبت انسان کو اچھے اعمال کی ترغیب دیتی ہے۔ اس کا جواب سن کر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے اس سے کہا : بے شک تجھے جنت میں اس کا ساتھ نصیب ہوگا، جس سے تجھے محبت ہے۔ اس خوش خبری سے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے صحابہ کو بڑی خوشی ہوئی۔ پھر انس رضی اللہ عنہ نے بتایا کہ وہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم اور ابو بکر و عمر رضی اللہ عنہما سے محبت رکھتے ہيں اور امید کرتے ہیں کہ ان کو ان حضرات کا ساتھ نصیب ہوگا، خواہ ان کا اپنا عمل ان حضرات کے جیسا نہ بھی رہے۔فوائد الحديث
رسول اللہ ﷺکا سائل کو جواب دینے میں حکمت کو ملحوظ رکھنا کہ آپ نے اس کی رہ نمائی اس چيز کی طرف کر دی، جو اس کے لیے اہم اور نجات کا باعث ہو۔ یعنی نفع بخش چیز اور عمل صالح کے ذریعہ آخرت کی تیاری کرنا۔
الله نے قیامت کا علم بندوں سے چھپا رکھا ہے، تاکہ انسان الله سے ملنے کے لیے مستعد اور تیار رہے۔
اللہ، اس کے رسول اور صالح مومنین سے محبت رکھتے کی فضیلت اور مشرکوں سے محبت رکھنے سے خبردار کرنا۔
اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کا "تمھيں اس کا ساتھ نصیب ہوگا، جس سے تمھیں محبت ہے" کہنے کا مطلب درجہ اور منزلت میں برابری بتانا نہیں ہے۔ مطلب یہ ہے کہ دونوں جنت میں اس طرح رہیں گے کہ ایک دوسرے کو دیکھ سکیں گے، خواہ جگہ دور ہی کیوں نہ ہو۔
مسلمان کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ اس چیز پر توجہ دے، جو اس کے حق میں زیادہ بہتر اور نفع بخش ہو۔ غیر نفع بخش باتوں کے بارے میں نہ پوچھے۔