إعدادات العرض
جس نے سورہ کہف کے شروع کی دس آیتیں حفظ کر لیں، وہ دجال سے محفوظ رہے گا۔" ایک روایت ہے: "سورہ کہف کے آخر کی۔
جس نے سورہ کہف کے شروع کی دس آیتیں حفظ کر لیں، وہ دجال سے محفوظ رہے گا۔" ایک روایت ہے: "سورہ کہف کے آخر کی۔
ابو درداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "جس نے سورہ کہف کے شروع کی دس آیتیں حفظ کر لیں، وہ دجال سے محفوظ رہے گا۔" ایک روایت ہے: "سورہ کہف کے آخر کی۔"
الترجمة
العربية Bosanski English فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Türkçe 中文 हिन्दी ئۇيغۇرچە Español Kurdî Português සිංහල Kiswahili অসমীয়া Tiếng Việt ગુજરાતી Nederlands Hausa മലയാളം Română Magyar ქართული Moore ไทย Македонски తెలుగు मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ বাংলা Malagasy Українська Tagalog ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡ پښتو Svenska Wolof नेपालीالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ جس نے سورہ کہف کے شروع کی دس آیتیں زبانی یاد کر لیں، وہ مسیح دجال کے فتنے سے محفوظ رہے گا۔ وہی مسیح دجال جو آخری زمانے میں نکلے گا اور الوہیت کا دعوی کرے گا۔ اس کا فتنہ روئے زمین پر آدم کی تخلیق سے لے کر قیامت تک کی مدت میں سامنے آنے والا سب سے بڑا فتنہ ہوگا۔ کیوں کہ اللہ اسے کچھ ایسی خلاف عادت چيزیں عطا کرے گا، جن کےذریعے وہ لوگوں کو فتنے میں ڈالے گا۔ سورہ کہف کے شروع کی دس آیتوں کو یاد کر لینے سے دجال کے فتنے سے تحفظ اس لیے ملے گا کہ ان آیتوں کے اندر کچھ ایسے عجائب اور خلاف عادت چیزوں کا ذکر ہوا ہے، جو دجال کے ہاتھوں ظاہر ہونے والی خلاف عادت چيزوں سے کہيں بڑھ کر ہيں۔ لہذا جو ان پر غور وفکر کر لے گا، وہ دجال کے فتنے کا شکار نہيں ہوگا۔ ایک روایت میں ہے : اس سورہ کے آخر کی دس آیتیں، جو {أفحسب الذين كفروا أن يتخذوا…} سے شروع ہوتی ہيں۔فوائد الحديث
سورہ الکہف کی فضیلت کا بیان اور یہ کہ اس کی ابتدائی یا آخری آیتیں دجال کے فتنے سے محفوظ رکھتی ہیں.
اس حدیث کے اندر دجال کے ظہور اور اس سے حفاظت کا طریقہ بتایا گیا ہے۔
پوری سورۂ کہف کو یاد کر لینے کی ترغیب۔ اگر کوئی پوری سورہ یاد نہ کر سکے تو شروع اور آخر کی دس دس آیتيں یاد کر لے۔
قرطبی اس کا سبب بیان کرتے ہوئے کہتے ہيں : کہا گیا ہے : چوں کہ اصحاب کہف کے قصے میں بہت سے عجائب اور نشانیاں بیان ہوئی ہیں، اس لیے جو اس قصے سے واقف ہوگا، اسے نہ دجال کے فتنہ عجیب لگے گا، نہ وہ اس سے ڈرے گا اور اس کا شکار ہوگا۔ جب کہ کسی اور نے کہا ہے : اس کی وجہ اللہ تعالی کا یہ فرمان ہے : {لينذر بأسًا شديدًا من لدنه} (تاکہ اپنے پاس کی سخت سزا سے ہوشیار کردے۔) کیوں کہ یہاں سزا کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ سخت ہوگی اور اللہ کی جانب سے ہوگی، جو دجال کے دعوائے الوہیت، غلبہ اور عظیم فتنے کے مناسب ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے دجال کے فتنے کو ایک بڑا فتنہ بتایا ہے، اس سے ڈرایا ہے اور اس سے پناہ مانگی ہے۔ اس طرح اس حدیث کے معنی ہوں گے : جس نے ان آیتوں کو پڑھا، ان پر غور و فکر کیا اور ان کے معنی سے واقفیت حاصل کی، وہ اس سے خبردار رہے اور نتیجے کے طور پر محفوظ بھی رہے گا۔
