إعدادات العرض
1- رسول اللہ ﷺ نے نجاشی کی نماز جنازہ پڑھائی جبکہ میں دوسری یا تیسری صف میں تھا۔
2- اے اللہ! ہمارے زندہ اور مردہ کو، ہمارے چھوٹے اور بڑے کو، ہمارے مردوں اور عورتوں کو، ہمارے حاضر اور غائب سب کو بخش دے۔ اے اللہ! ہم میں سے جس کو تو زندہ رکھے اسے اسلام پر زندہ رکھ اور ہم میں سے جسے موت دے اسے ایمان پر موت دے۔ اے اللہ! ہمیں اس کے اجر سے محروم نہ کر اور ہمیں اس کے بعد کسی فتنے میں مبتلا نہ کر۔
3- اے اللہ! فلاں بن فلاں تیری امان میں اور تیری حفاظت کی پناہ میں ہے، تو اسے قبر کی آزمائش اور جہنم کے عذاب سے محفوظ فرما، تو وعدے کو پورا کرنے والا اور لائق ستائش ہے۔ اے اللہ! تو اس کو بخش دے اور اس پر رحم فرما، بے شک تو بہت بخشنے والا، نہایت مہربان ہے۔
4- میں نے نبی ﷺ کے پیچھے ایک عورت کی نماز جنازہ پڑھی جو بحالت نفاس انتقال کر گئی تھی۔ رسول اللہ ﷺ اس کی کمر کے مقابل کھڑے ہوئے۔
5- نجاشی (بادشاہ) کے فوت ہونے کے دن نبیﷺ نے اس کے وفات کی خبر دی۔ آپ ﷺ باہر جناہ گاہ کی طرف گئے، لوگوں کے ساتھ صف بندی کی اور چار تکبیرات (نماز جنازہ میں) کہیں۔
6- رسول اللہ ﷺ شہدائے احد کی جانب گئے اور آٹھ سال بعد ان کے حق میں دعا فرمائی۔ (ایسا لگ رہا تھا،) جیسے آپ ﷺ زندوں اور مردوں، سب سے رخصت ہو رہے ہوں۔
7- عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ نے اپنی بیٹی کے جنازے پر چار تکبیرات کہیں، چوتھی تکبیر کے بعد اتنی دیر کھڑے رہے جتنا دو تکبیروں کے درمیان وقفہ ہوتا ہے، اس میں فوت شدہ بیٹی کے لیے مغفرت طلب کرتے اور دعا کرتے رہے، پھر فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ اسی طرح کیا کرتے تھے۔