اگر وہ نيک آدمی کا جنازہ ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے آگے لے چلو، مجھے آگے لے چلو۔ اور اگر وہ نيک آدمی کا جنازہ نہیں ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے: ہائے ہلاکت! تم اسے کہاں لے جا رہے…

اگر وہ نيک آدمی کا جنازہ ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے آگے لے چلو، مجھے آگے لے چلو۔ اور اگر وہ نيک آدمی کا جنازہ نہیں ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے: ہائے ہلاکت! تم اسے کہاں لے جا رہے ہو۔

ابوسعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جب جنازہ (تیار کرکے) رکھا جاتا ہے اور لوگ يا آدمى اسے اپنے کندھوں پر اٹھاتے ہیں، تو اگر وہ نيک آدمی کا جنازہ ہوتا ہے تو کہتا ہے: مجھے آگے لے چلو، مجھے آگے لے چلو۔ اور اگر وہ نيک آدمی کا جنازہ نہیں ہوتا ہے تو وہ کہتا ہے: ہائے ہلاکت! تم اسے کہاں لے جا رہے ہو؟ انسان کے سوا ہر چيز اس کی یہ آواز سنتی ہے, اور اگر انسان اسے سن لے تو بے ہوش ہو جائے“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

جب جنازے کو چارپائی پر رکھ دیا جاتا ہے اور لوگ اسے کندھوں پر اٹھا لیتے ہیں تو اگر یہ میت نیک اور صالح ہو تو وہ اپنے سامنے دکھائی دینے والی جنت کی نعمتوں پر خوش اور مسرور ہوتے ہوئے کہتا ہے کہ مجھے جلدی لے کر چلو۔ اور اگر نیک نہ ہو تو پھر وہ اپنے گھروالوں سے کہتا ہے: ”ہائے ہلاکت! ہائے مصیبت!“ کیونکہ اسے اپنا بُرا ٹھکانہ نظر آرہا ہوتا ہے اور اس تک جانا اسے ناگوار ہوتا ہے۔ اس کی اس آواز کو حیوانات و جمادات سمیت تمام مخلوقات سنتے ہیں ماسوا انسان کے اور اگر انسان اسے سن لے تو غشی کھا کرگر جائے یا پھراس کی وجہ سے ہلاک ہی جائے۔

التصنيفات

برزخی زندگی