تم میں سے کوئی شخص اپنی رسیاں لے کر پہاڑ پر چڑھ جائے اور وہاں سے لکڑیوں کا ایک گٹھا باندھ کر اپنی پیٹھ پر لاد کر لے آئے اور انھیں بیچ دے اور اس سے اللہ اسے مانگنے سے بچا…

تم میں سے کوئی شخص اپنی رسیاں لے کر پہاڑ پر چڑھ جائے اور وہاں سے لکڑیوں کا ایک گٹھا باندھ کر اپنی پیٹھ پر لاد کر لے آئے اور انھیں بیچ دے اور اس سے اللہ اسے مانگنے سے بچا لے، تو یہ اس کے حق میں اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے مانگتا پھرے، چاہے وہ اسے دیں یا نہ دیں۔

زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی شخص اپنی رسیاں لے کر پہاڑ پر چڑھ جائے اور وہاں سے لکڑیوں کا ایک گٹھا باندھ کر اپنی پیٹھ پر لاد کر لے آئے اور انھیں بیچ دے اور اس سے اللہ اسے مانگنے سے بچا لے، تو یہ اس کے حق میں اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے مانگتا پھرے کہ لوگ چاہیں تو دیں یا نہ دیں“۔

[صحیح] [اسے امام بخاری نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

آدمی اپنے ہاتھ سے کمائے، یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے مانگتا پھرے، وہ چاہیں تو دیں اور چاہیں تو نہ دیں۔ اگر کوئی شخص اپنی رسی لے کر چراگاہوں، کھیتوں اور جنگلوں کی طرف نکل جاتا ہے اور لکڑیاں اکٹھی کر کے اور انھیں اپنی پیٹھ پر لاد کر لاتا ہے، پھر انھیں بیچتا ہے اور اس طرح سے اپنی عزت و شرافت کی حفاظت کرتا ہے اور اپنے آپ کو مانگنے کی ذلت سے بچاتا ہے، تو یہ اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ وہ لوگوں سے مانگے، چاہے وہ اسے دیں یا نہ دیں۔ لوگوں سے مانگنا ذلت ہے جب کہ مؤمن صاحب عزت ہوتا ہے، ذلیل نہیں۔

التصنيفات

بیع وشراء