وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے بدشکونی لی, یا جس کے لیے بدشگونی لی گئی، جس نے کہانت کی یا جس کے لیے کہانت کی گئی, یا جس نے جادو کیا یا جس کے لیے جادو کیا گيا

وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے بدشکونی لی, یا جس کے لیے بدشگونی لی گئی، جس نے کہانت کی یا جس کے لیے کہانت کی گئی, یا جس نے جادو کیا یا جس کے لیے جادو کیا گيا

عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: "وہ شخص ہم میں سے نہیں، جس نے بدشکونی لی, یا جس کے لیے بدشگونی لی گئی، جس نے کہانت کی یا جس کے لیے کہانت کی گئی, یا جس نے جادو کیا یا جس کے لیے جادو کیا گيا۔ جس نے کوئی گرہ لگائی اور جو کسی کاہن کے پاس گیا اور اس کی بات کو سچ مانا، اس نے اس شریعت کا انکار کیا، جو محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اتاری گئی ہے۔"

[صحیح] [اسے امام بزّار نے روایت کیا ہے۔]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کچھ مخصوص کام کے بارے میں فرمایا کہ میری امت کے جو لوگ ایسے کام کریں گے وہ ہم میں سے نہیں ہیں۔ یہ کام کچھ اس طرح ہیں : 1- "ایسا شخص جس نے بدشگونی لی یا جس کے لیے بدشگونی لی گئی"۔ اس کى اصل یہ ہے کہ: کسی بھى کام جیسے سفراور تجارت وغیرہ کے شروع کرتے وقت پرندے کو اڑایا جائے۔ پرندہ اگر دائیں اڑے، تو نیک شگون لے اور جس کام کا ارادہ ہو، اسے کرگذرے۔ لیکن اگر بائیں اڑے، تو بد شگونی لے اور جو کام کرنا ہو، اسے چھوڑ دے۔ یہ کام نہ تو خود کرنا جائز ہے اور نہ کسی سے کروانا جائز ہے۔ یاد رہے کہ اس ممانعت کے اندر کسی بھی چیز سے لی جانے والی بد شگونی داخل ہے۔ چاہے اس چیز کا تعلق سننے سے ہو یا دیکھنے سے۔ وہ چیز پرندہ ہو، جانور ہو، جسمانی معذوری والے لوگ ہوں، عدد ہوں یا دن وغیرہ۔ 2- "ایسا شخص جس نے خود کہانت کی یا کسی سے کروائی"۔ پس جس نے ستاروں وغیرہ کا سہارا لے کر غیب کی بات جاننے کا دعوی کیا یا پھر کسی ایسے شخص کے پاس گیا، جو غیب کی بات جاننے کا دعوی کرتا ہو اور اس کی بات کو سچ بھی مانا، اس نے محمد صلی اللہ علیہ و سلم پر اترنے والی شریعت کا انکار کیا۔ 3- "ایسا شخص جس نے جادو کیا یا جادو کروایا"۔ اس سے مراد ایسا شخص ہے، جس نے کسی کو فائدہ پہنچانے یا کسی کا نقصان کرنے کے مقصد سے جادو کیا یا جادو کروایا یا ناجائز منتر پڑھ کر دھاگہ وغیرہ پر پھونک ماری اور گرہ لگائی۔

فوائد الحديث

اللہ پر بھروسہ کرنے اور اس کی قضا و قدر پر ایمان رکھنے کا وجوب اور بدشگونی، جادو، کہانت کرنے یا کسی سے کرانے کی حرمت۔

غیب کی بات جاننے کا دعوی کرنا شرک اور توحید کے منافی ہے۔

کاہنوں کی تصدیق کرنا اور ان کے پاس جانا حرام ہے اور اس حکم میں ہاتھ دیکھنا، پیالی پڑھنا اور ستاروں کی گردشوں وغیرہ کے ذریعے غیب کی بات بتانا بھی شامل ہے۔

التصنيفات

نواقضِ اسلام (اسلام سے خارج کردینے والے امور), جاہلیت کے مسائل