مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی تھیں۔

مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی تھیں۔

جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "مجھے پانچ چیزیں ایسی دی گئی ہیں، جو مجھ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دی گئی تھیں۔ ایک مہینے کی مسافت تک رعب کے ذریعے میری مدد کی گئی ہے اور پوری زمین میرے لیے مسجد اور حصولِ پاکیزگی کا ذریعہ بنا دی گئی ہے۔ چنانچہ میری امت کا جو انسان نماز کے وقت کو (جہاں بھی) پالے، اسے وہیں نماز ادا کر لینی چاہیے۔ میرے لیے غنیمت کا مال حلال کر دیا گیا ہے، مجھ سے پہلے کسی کے لیے بھی غنیمت کا مال حلال نہ تھا۔ مجھے شفاعت عطا کی گئی۔ دیگر انبیا اپنی اپنی قوموں کے لیے مبعوث کیے جاتے تھے، لیکن مجھے تمام انسانوں کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے"۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا کہ اللہ نے آپ کو ایسی پانچ چیزیں عطا کی ہیں، جو اللہ نے پہلے کسی نبی کو عطا نہیں کی تھیں۔ 1- مجھے مدد کے طور پر رعب دیا گیا ہے، جو میرے دشمنوں کے دلوں میں ڈال دیا جاتا ہے، خواہ ان کے اور میرے درمیان ایک مہینے کی مسافت ہی کیوں نہ حائل ہو۔ 2- ہمارے لیے پوری زمین کو مسجد بنایا گیا ہے کہ ہم جہاں چاہيں، نماز پڑھ لیں۔ اسی طرح پانی کے استعمال کی قدرت نہ ہونے کی صورت میں اسے پاکی کے حصول کا ذریعہ بھی بنایا گیا ہے۔ 3- ہمارے لیے جنگ سے حاصل ہونے والے اموال غنیمت کو حلال کیا گیا ہے۔ اموال غنیمت سے مراد دراصل وہ اموال ہيں، جو مسلمانوں کو کفار سے جنگ کے وقت حاصل ہوتے ہيں۔ 4- مجھے قیامت کے دن کی ہول ناکیوں سے لوگوں کو آرام پہنچانے کے لیے شفاعت عظمی دی گئی ہے۔ 5- مجھے تمام جنوں اور انسانوں کے لیے نبی بنا کر بھیجا گیا ہے۔ جب کہ مجھ سے پہلے آنے والے نبی اپنی اپنی قوموں کے لیے نبی بناکر بھیجے جاتے تھے۔

فوائد الحديث

انسان کسی کو بتانے یا اللہ کا شکر ادا کرنے کے لیے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو گنوا سکتا ہے۔

اس امت اور اس کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم پر اللہ کا کرم کہ اس نے مذکورہ چیزیں عطا کی ہيں۔

نماز وقت پر پڑھنا ہر حال میں واجب ہے۔ باقی نماز کی شرطوں، ارکان اور واجبات میں سے انسان جن کی طاقت رکھے گا، انھیں ادا کرے گا۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو خصوصی طور پر جس شفاعت کا حق دیا گیا ہے، اس کی مختلف قسمیں ہیں۔ مثلا بندوں کے لیے اس بات کی شفاعت کہ اللہ ان کے درمیان فیصلہ کر دے، اہل جنت کو جنت میں داخل کرنے کی شفاعت اور آپ کے چچا ابو طالب کے عذاب کو ہلکا کرنے کی شفاعت۔ یاد رہے کہ آپ ابو طالب کو جہنم سے نکالنے کی شفاعت نہيں کریں گے، کیوں کہ ان کا انتقال کفر کی حالت میں ہوا تھا۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے اور بھی امتیازی خصائص ہیں، جن کا ذکر اس حدیث میں نہیں ہوا ہے۔ جیسے جامع ترین کلمات میں بات رکھنے کی صلاحیت، آپ پر نبیوں کے سلسلے کا ختم ہو جانا اور ہماری صفوں کو فرشتوں کی صفوں کی مانند قرار دیا جانا اور دیگر خصوصیات۔

التصنيفات

ہمارے نبی محمدﷺ