إعدادات العرض
رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے قرآن سناؤ۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسولﷺ! میں آپ کو قرآن سناؤں جب کہ قرآن آپ پر ہی نازل ہوا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ اپنے…
رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے قرآن سناؤ۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسولﷺ! میں آپ کو قرآن سناؤں جب کہ قرآن آپ پر ہی نازل ہوا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی اور سے قرآن سنوں۔
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے وہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے فرمایا کہ مجھے قرآن سناؤ۔ میں نے کہا اے اللہ کے رسولﷺ! میں آپ کو قرآن سناؤں جب کہ آپ پر ہی نازل ہوا ہے؟ آپﷺ نے فرمایا: میں چاہتا ہوں کہ اپنے علاوہ کسی اور سے قرآن سنوں۔ میں نے آپ کے سامنے سورہ نساء کی تلاوت کی یہاں تک میں جب اس آیت پر پہنچا ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا﴾ ”پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ہم ایک ایک گواه لائیں گے اور پھر آپ کو ان لوگوں پر گواه بنا کر لائیں گے“ تو آپ نے فرمایا:اب بس کرو، میں نے آپ کی طرف دیکھا تو آپ ﷺ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے۔
[صحیح] [متفق علیہ]
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt Hausa Kurdîالشرح
نبی کریمﷺ نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مطالبہ کیا کہ ان کے سامنے قرآن کی تلاوت کریں۔تو عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے جواب دیا : اے اللہ کے رسولﷺ! میں آپ کے سامنے کیسے تلاوت کروں جب کہ قرآن تو آپ پر نازل ہوا ہے، آپ مجھ سے زیادہ جانتے ہیں۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں اپنے علاوہ کسی اور سے سننا چاہتا ہوں۔ انھوں نے آپ کے سامنے سورہ نساء کی تلاوت فرمائی اور جب اس آیت کریمہ پر پہنچے ﴿فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاَءِ شَهِيدًا﴾ ”پس کیا حال ہوگا جس وقت کہ ہر امت میں سے ہم ایک ایک گواه لائیں گے اور پھر آپ کو ان لوگوں پر گواه بنا کر لائیں گے“ یعنی آپ کی کیا حالت ہو گی اور ان کی کیا حالت ہو گی؟ نبی کریمﷺ نے فرمایا:اب بس کرو، یعنی تلاوت روک دو۔ ابن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے جب آپﷺ کی طرف دیکھا تو اپنی امت پر شفقت کے سبب آپ کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے۔