إعدادات العرض
سمندر کا پانی پاک کرنے والا اور اس کا مردار حلال ہے"۔
سمندر کا پانی پاک کرنے والا اور اس کا مردار حلال ہے"۔
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں : ایک شخص نے اللہ کے رسول ﷺ سے سوال کیا : "یا رسول اللہ! ہم سمندری سفر پر جاتے ہیں اور ہمارے ساتھ تھوڑا سا پانی ہوتا ہے۔ اگرہم اس سے وضو کر لیں تو پیاسے رہ جاتے ہیں۔ لہذا کیا ہم سمندر کے پانی سے وضو کر لیا کریں؟"۔ اللہ کے رسول ﷺ نے جواب دیا : "سمندر کا پانی پاک کرنے والا اور اس کا مردار حلال ہے"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt Kurdî Português සිංහල Nederlands অসমীয়া Kiswahili ગુજરાતી አማርኛ پښتو ไทย Hausa Românăالشرح
ایک شخص نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کیا : ہم شکار، تجارت اور اس طرح کے دوسرے مقاصد کے تحت کشتیوں میں سوار ہوکر سمندر کا سفر کرتے ہيں۔ ہمارے ساتھ پینے کا پانی بس تھوڑا سا ہوتا ہے۔ اگر ہم اس کا استعمال وضو اور غسل میں کریں گے، تو وہ ختم ہو جائے گا اور پینے کا پانی نہیں بچے گا۔ لہذا کیا ہمارے لیے سمندر کے پانی سے وضو کرنا جائز ہوگا؟ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے سمندر کے پانی کے بارے میں فرمایا : اس کا پانی خود بھی پاک ہے اور اس کے اندر دوسرے کو پاک کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہے۔ اس سے وضو اور غسل جائز ہے۔ اس سے نکلنے والی مچھلیوں وغیرہ کا کھانا بھی جائز ہے۔ اگرچہ وہ مردہ حالت میں پانی کی سطح پر تیرتی ہوئی ہی کیوں نہ پائی جائيں اور کسی نے ان کا شکار نہ بھی کیا ہو۔فوائد الحديث
سمندری جانور مرے ہوئے حالت میں بھی حلال ہیں۔ یعنی ایسے جانور جو سمندر ہی میں رہتے ہوں اور اس کے اندر مر جائيں، تو انھیں کھانا جائز ہے۔
سوال کرنے والے کو اتمام فائدہ کے لیے اس کے سوال سے زیادہ جواب دیا جا سکتا ہے۔
کسی طاہر چيز کے ملنے سے پانی کا مزہ، رنگ یا بو بدل جائے، تو وہ پاک ہی رہتا ہے، بشرطیکہ وہ پانی اپنی حقیقی حالت پر باقی رہے۔ خواہ وہ سخت نمکین، سخت گرم یا سخت ٹھنڈا ہی کیوں نہ ہو جائے۔
سمندر کا پانی چھوٹی اور بڑی ناپاکیوں کو دور کردیتا ہے اور کسی پاک چيز، مثلا بدن یا کپڑے وغیرہ پر لگنے والی گندگی کو بھی اس سے دور کیا جا سکتا ہے۔
التصنيفات
مختلف اقسام کے پانی کے احکام