إعدادات العرض
بے شک شیطان مایوس ہو چکا ہے اس بات سے کہ نمازى لوگ جزیرۃ العرب میں اس کی عبادت کریں گے، لیکن وہ ان کے مابین (عداوت ودشمنی، فتنوں اور اختلافات کو) بھڑکانے کے بارے میں پُر…
بے شک شیطان مایوس ہو چکا ہے اس بات سے کہ نمازى لوگ جزیرۃ العرب میں اس کی عبادت کریں گے، لیکن وہ ان کے مابین (عداوت ودشمنی، فتنوں اور اختلافات کو) بھڑکانے کے بارے میں پُر امید ہے"۔
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں کہ میں نے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کو فرماتے ہوئے سنا: "بے شک شیطان مایوس ہو چکا ہے اس بات سے کہ نمازى لوگ جزیرۃ العرب میں اس کی عبادت کریں گے، لیکن وہ ان کے مابین (عداوت ودشمنی، فتنوں اور اختلافات کو) بھڑکانے کے بارے میں پُر امید ہے"۔
الترجمة
العربية বাংলা Bosanski English Español فارسی Français Bahasa Indonesia Русский Tagalog Türkçe 中文 हिन्दी Tiếng Việt සිංහල Hausa Kurdî Português தமிழ் Nederlands অসমীয়া ગુજરાતી Kiswahili پښتو മലയാളം नेपाली Magyar ქართული తెలుగు Македонски Svenska Moore Română Українська ไทย मराठी ਪੰਜਾਬੀ دری አማርኛ Wolof ភាសាខ្មែរ ಕನ್ನಡالشرح
اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے بتایا ہے کہ شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ نماز کی پابندی کرنے والے مسلمان جزیزۂ عرب میں اس کی عبادت اور بتوں کے سامنے سجدہ کریں گے۔ لیکن آج بھی اس کی خواہش کم نہيں ہوئی ہے۔ آج بھی اس بات کے لیے اس کی کوشش جاری ہے کہ ان کو اکسا کر ان کے درمیان لڑائی، جھگڑا اور فتنہ و فساد برپا کر دیا جائے۔فوائد الحديث
شیطان کی عبادت بت کی عبادت ہے۔ کیوں کہ وہی اس کا حکم دیتا ہے اور اس کی جانب بلاتا ہے۔ قرآن مجید میں ہے کہ ابراہیم علیہ السلام نے اپنے والد سے کہا تھا : "اے ابا جان! شیطان کی عبادت نہ کریں۔"
شیطان مسلمانوں کے درمیان دشمنیاں، عداوتیں، جنگیں اور فتنے برپا کرنے کى تگ ودو میں لگا رہتا ہے۔
اسلام میں نماز کا ایک فائدہ یہ ہے کہ یہ مسلمانوں کی باہمی محبت کو برقرار رکھتی ہے اور ان کے درمیان بھائی چارے کے بندھن کو مضبوط کرتی ہے۔
دونوں شہادتوں کے بعد نماز دین کے شعائر میں سب سے زیادہ عظمت والى ہے اور اسی لیے اس حدیث میں مسلمانوں کو مصلِّیوں (نمازیوں) سے تعبیر کیا گیا ہے۔
جزیرۂ عرب کی چند خصوصیات ایسی ہیں، جو دوسرے ممالک اور علاقوں کو حاصل نہیں ہیں۔
اگر کوئی کہے کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم فرما رہے ہیں : "شیطان اس بات سے مایوس ہو چکا ہے کہ مسلمان جزیرۃ العرب میں اس کی عبادت کریں گے۔" جب کہ ہم دیکھتے ہیں کہ جزیرۃ العرب کے کچھ حصوں میں بتوں کی پوجا ہو رہی ہے، تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس حدیث میں بات اسلامی فتوحات اور اسلام کے اندر لوگوں کے گروہ در گروہ داخل ہونے کو دیکھ کر شیطان کے دل میں چھانے والی مایوسی کی ہو رہی ہے۔ دراصل یہ حدیث شیطان کے ظن اور توقع کی بات کر رہی ہے۔ لیکن بعد میں اس کے برخلاف ہوا، جس کے پیچھے اللہ کی کوئی مصلحت ہوگی۔
التصنيفات
اخلاق ذمیمہ/ برے اخلاق