ایک عورت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کسی غزوے میں مقتول پائی گئی، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کی نکیر فرمائی۔

ایک عورت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کسی غزوے میں مقتول پائی گئی، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کی نکیر فرمائی۔

عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ کہتے ہيں : ایک عورت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کے کسی غزوے میں مقتول پائی گئی، تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ و سلم نے عورتوں اور بچوں کے قتل کی نکیر فرمائی۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم نے کسی جنگ میں ایک مقتول عورت کی لاش دیکھی، تو عورتوں اور چھوٹے بچوں کے قتل کی نکیر فرمائی۔

فوائد الحديث

جنگ میں شریک نہ ہونے والے لوگ، جیسے عورتوں، بچوں اور ان کے حکم ميں شامل دوسرے لوگ، جیسے بوڑھوں اور دنیا سے کنارہ کش لوگوں کو قتل نہيں کیا جائے گا، جب تک کہ یہ لوگ مسلمانوں سے جنگ میں اپنی رائے یا کسی اور طریقے سے مدد نہ کرتے ہوں۔ اگر مدد کرتے ہوں، تو ان کو بھی قتل کیا جائے گا۔

عورتوں اور بچوں کے قتل کی ممانعت، کیوں کہ یہ لوگ مسلمانوں سے جنگ نہيں کرتے۔ در اصل اللہ کی راہ میں جنگ کا مقصد برسرقتال لوگوں کی شوکت توڑنا ہے، تاکہ حق کی دعوت تمام لوگوں تک پہنچ سکے۔

اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ و سلم کی رحمت، حتی کہ غزوات اور جنگوں میں بھی۔

التصنيفات

جہاد کے آداب