حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔

حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں۔

ابو بردۃ ھانی بن نیار بلوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے سنا: ”حدود اللہ کے علاوہ کسی سزا میں دس سے زیادہ کوڑے نہ مارے جائیں“۔

[صحیح] [متفق علیہ]

الشرح

اللہ تعالیٰ کے حدود سے مراد اس کے اوامر اور نواہی ہیں۔ ان کے لیے کچھ عبرتناک سزائیں مقرر ہیں۔ یہ یا تو معین سزائیں ہیں، جیسے زناکاری اور بہتان تراشی۔ یا غیر معین، جیسے ماہ رمضان میں دن کے وقت کھانا، زکاۃ ادا کرنے سے انکار کر دینا اور دیگر حرام کردہ امور کا ارتکاب کرنا یا واجبات کو ترک کردینا۔ اللہ تعالیٰ کی معصیت و نافرمانی سے ہٹ کر بھی خواتین اور بچوں کے لیے کچھ تادیبی اور تعزیری سزائیں ہیں، جو ان کے اصلاح احوال اور انھیں تہذیب کے دائرے میں رکھنے کی غرض سے دی جاتی ہیں۔ خیال رہے کہ یہ تعزیری سزائیں دس کوڑوں سے زائد نہیں ہوسکتیں، الا یہ کہ وہ اپنے کسی دینی واجب کو چھوڑ دیں یا اپنے پروردگار کی جانب سے حرام کردہ کسی امر کا ارتکاب کربیٹھیں۔

التصنيفات

تعزیراتی سزاؤں کے احکام